بلدیہ کراچی اور حکومت کے بدعنوان افسران کی ملی بھگت سے کرپشن کا انکشاف

211

کراچی (رپورٹ : محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے کرپٹ ترین افسر کو معطل کرکے انہیں دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کے دوران بلدیہ عظمیٰ اور سندھ حکومت کے افسران کی کرپشن کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔ روزنامہ جسارت کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق نہر خیام سمیت شہر کے نالوں کی صفائی کے نام پر کم و بیش سوا ارب روپے کے کاموں کا کمیشن نہ دینے پر صوبائی حکام نے مبینہ طور پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے کے ایم سی میونسپل سروسز کے سینئر ڈائریکٹر کو معطل کیا لیکن محض15 دن بعد ہی انہیں بحال کرنے کی سفارش کردی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ کلفٹن میں واقع نہر خیام کے پرسرار نوعیت کے کام کے لیے 44کروڑ روپے کا منصوبہ بنایا گیا تھا جبکہ شہر کے دیگر برساتی نالوں کی صفائی پر میونسپل سروسز ڈپارٹمنٹ سالانہ 62کروڑ روپے مجموعی طور پر حاصل کرتا رہا ہے جن میں اے ڈی پی فنڈ اور حکومت کی خصوصی گرانٹ بھی شامل تھی۔ ذرائع کے مطابق نہر خیام کے لیے حکومت کی اجازت کے بغیر ہی منصوبہ بنایا گیا اور اس پر عمل کیاگیا‘ بغیر اجازت کام کرنے پر کا بھی نوٹس لیا تھا۔ اس ضمن میں میٹرو پولیٹن کمشنر کی جانب سے جون میں جاری کیے گئے نوٹس کے ذریعے مذکورہ کاموں کی تفصیلات اور بغیر اجازت کام کرانے پر جواب طلب کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز جو ہر ایک کو خوش رکھنے کے حوالے سے مشہور ہیں‘ مذکورہ منصوبوں پر کے ایم سی اور سندھ گورنمنٹ کے بعض افسران اور2 منتخب شخصیات کی طرف سے بھاری کمیشن وصول کرنے کے باعث ’’سینڈوچ ‘‘ بن چکے تھے۔ جب وہ کے ایم سی کے محکمہ فنانس اور حکومت سندھ کے محکمہ بلدیات کے بااثر افسران کو منہ مانگا کمیشن دینے سے گریز کرنے لگے تو ان پر حکومت کی جانب سے مختلف طریقوں سے دباؤ ڈالا جانے لگا۔ اس ضمن میں سینئر ڈائریکٹر کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیے گئے اور ساتھ ہی حکومت نے موسم برسات میں بغیر اجازت چھٹیاں لینے پر معطل کرنے کی سفارش کی گئی۔ اس سفارشی سمری کے باوجود مذکورہ سینئر ڈائریکٹر کو معطل نہیں کیا گیا تاہم جسارت میں شائع ہونے والی خبر کے بعد وزیراعلیٰ نے 18جولائی کو سینئر ڈائریکٹر مسعود عالم کو معطل کردیا تھا تاہم اب انہیں بحال کرنے کی کوشش شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئر ڈائریکٹر کو بحال کرنے کے پیچھے مبینہ طور پر سندھ گورنمنٹ ، کے ایم سی اور مذکورہ افسر کے درمیان کمیشن کے بارے میں فیصلے ہونا ہے اس طرح نہر خیام سمیت برساتی نالوں کی صفائی کے نام پر سرکاری خزانے کوکروڑوں روپے کے نقصان سے دوچار کردیا گیا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ صوبائی وزیر بلدیات اور کسی بھی ذمے دار افسر نے بغیر اجازت نہر خیام پرکام کرنے اور دیگر نالوں کی مناسب صفائی نہ کیے جانے پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ کسی جانب سے حکام کو شہر کے نالوں کی تباہ شدہ صورتحال کی کوئی فکر بھی نہیں ہے ۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر صوبائی حکام کرپشن کا واقعی سدباب کرنا چاہتے ہیں توصرف نالوں کی صفائی کے لیے یومیہ بنیادوں پر کرائے پر حاصل کی جانے والی مشینری کے بارے میں انکوائری کرالی جائے تو کرپشن کے واضح ثبوت مل جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نالوں کی صفائی کے لیے صرف مشینوں کے کرائے کی مد میں کے ایم سی نے ایک سال کے دوران ایک ارب28 کروڑ روپے خرچ کیے ہیں حالانکہ اس خطیر رقم سے کم از کم 2 نئی مشینیں بھی خریدی جاسکتی تھیں۔ یاد رہے کہ مسعود عالم گزشتہ8 سال سے محکمہ میونسپل سروسز میں سینئر ڈائریکٹر کی حیثیت سے تعینات ہیں۔ اس دوران محکمے کے تقریباََ تمام شعبوں خصوصاََ مشینری پول، فائر برگیڈ، سولڈ ویسٹ اور دیگر کی حالت تباہ و برباد ہوچکی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ میونسپل سروسز میں گھوسٹ کنٹریکٹ ملازمین کے نام پر بھی کرپشن جاری ہے جبکہ فائرٹینڈرز اور دیگر گاڑیوں کی مرمت کے نام پر بھی سالانہ کروڑوں روپے خرچ کردیے جاتے ہیں اس کے باوجود فائرٹینڈرز اور گاڑیاں ناکارہ ہوکر کھڑی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورا میونسپل سروسز ڈپارٹمنٹ کئی کرپٹ افسران کو خوش کرنے کا باعث بنا ہوا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ معطل سینئر ڈائریکٹر کو بحال کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔