شوٹر محمد شہزاد اختر پر ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر 4سال کی پابندی عائد

158

اسلام آباد (جسارت نیوز) شوٹر محمد شہزاد اختر پر باکو، آذربائیجان میں ہونے والے چوتھے اسلامک سالیڈیریٹی گیمز میں ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر 4 سال کی پابندی عائد کر دی گئی، ان کھیلوں میں جیتا ہوا کانسی کا تمغہ واپس لے لیا گیا۔ گزشتہ روز اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن آف پاکستان کی جانب سے بنائی گئی3 رکنی ڈسپلنری کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈوپنگ کیس اور شواہد کا بغور جائزہ لیا اور ثابت ہوا کہ شوٹر محمد شہزاد اختر ممنوعہ ادویات کے استعمال میں ملوث پایا گیا۔ ڈسپلنری کمیٹی نے سفارشات پیش کیں کہ اسلامک سالیڈیریٹی گیمز، باکو، آذربائیجان (2017ء) میں جیتا گیا کانسی کا تمغہ واپس لے لیا جائے، شوٹر پر4سال کی پابندی لگادی جائے، کھلاڑی کی بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی پر پابندی ہو گی، ہر قسم کے نیشنل ٹورنامنٹ ٹریننگ کیمپ میں حصہ لینے پر پابندی ہو گی، نیشنل رائفل ایسوسی ایشن یا اس سے منسلک یونٹ سے بالواسطہ یا بلاواسطہ فنڈ وصول کرنے کی ممانعت ہو گی، نیشنل رائفل ایسوسی ایشن میں کوئی عہدہ رکھنے اور کسی بھی کھیل میں بطور کوچ، منیجر یا ٹرینرحصہ لینے پر پابندی ہو گی۔ اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر وقار احمد کے مطابق باکو، آذربائیجان (2017ء) میں ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے پر3 رکنی نیشنل اینٹی ڈوپنگ ڈسپلنری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ ڈسپلنری کمیٹی کے ارکان میں محمد شمشاد لودھی (اعزازی سیکرٹری، نیشنل رائفل ایسوسی ایشن پاکستان)، رضوان الحق (ایسوسی ایٹ سیکرٹری جنرل، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن) اور ایڈووکیٹ محمد منیب مختار شامل تھے۔ یاد رہے کہ محمد شہزاد اختر نے اسلامک سالیڈیریٹی گیمز، باکو، آذربائیجان (2017ء) پسٹل شوٹنگ میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا چونکہ مثبت ڈوپ ٹیسٹ کی رپورٹ گیمز ختم ہونے کے بعد آئیِ لہٰذا اسلامک اسپورٹس فیڈریشن (آئی ایس ایس ایف) نے رزلٹ مینجمنٹ کی ذمہ داری اینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن آف پاکستان کو سونپ دی جس کے بعداینٹی ڈوپنگ آرگنائزیشن آف پاکستان نے ڈسپلنری پینل تشکیل دیا۔ ڈسپلنری پینل نے گزشتہ روزکیس کی سماعت کی۔