دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے‘ چیف جسٹس

356

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے اور امن وامان کو تباہ کرنے کی سازش ہے،اس سازش کو ناکام نہیں بنایا تو آئندہ آنے والی نسلوں کو کچھ نہیں دے پائیں گے، دہشت گردی کا تعلق پاکستان کے وجود سے ہے، علیحدگی کے بعد بھی دشمن نہیں چاہتا کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوکر ایک خوشحال اور پرامن ملک بنے،سانحہ8اگست کے شہدا تاریخ رقم کرگئے،بزدل دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا، شہداکی قربانیوں کی بدولت ملک میں امن قائم ہورہا ہے،ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو حوصلے کے ساتھ ایک قوم ہوکر لڑنا ہے، ہر شخص اور ہر ادارے کو اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہوگا، سانحہ8اگست کے بعد بلوچستان بار مفلوج ہوگئی، صوبے کے نوجوان وکلا کی تعلیم و تربیت کے لیے بار اور بینچ نے مل کر کام کرنا ہوگا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار کوئٹہ میں 8اگست 2016ء کو سول اسپتال کوئٹہ خودکش حملے میں شہید ہونے والے 56وکلا کی یاد میں بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام تعزیتی ریفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب میں عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد، بلوچستان ، پشاور ، گلگت بلتستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان، پاکستان بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ، چاروں صوبوں کی بار کونسلز ، بار ایسوسی ایشن سمیت ملک بھر کی وکلا تنظیموں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔چیف جسٹس آ ف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے تاہم ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ کو حوصلے سے لڑنا ہے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ شہدا نے قربانی دے کر تاریخ رقم کی جب کہ سانحہ کی تعزیت اور مذمت کے لیے الفاظ نہیں، وکلا نے ملک کی خاطر جانیں قربان کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے، دشمن نہیں چاہتا کہ آزادی کے بعد بھی یہ ملک خوشحال ہو تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ کو حوصلے سے لڑنا ہے۔چیف جسٹس آ ف پاکستان کامزید کہنا تھا کہ معاشرے کے ہر فرد نے دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہے کیونکہ اگر دشمن کی سازش کامیاب ہوگئی تو آنے والی نسلوں کوکچھ نہیں دے سکیں گے جب کہ دہشت گردی میں کافی حدتک کمی واقع ہوئی جو خوش آئندہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سانحہ پر جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی رپورٹ بہت جامع تھی اور عدلیہ اس رپورٹ پر عملدرآمد کرائے گی۔