وزیراعلیٰ سندھ نے اساتذہ کی غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم دیدیا

387
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ محکمہ تعلیم سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے محکمہ تعلیم اسکول سائیڈ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ضلعی سطح پر اساتذہ کی غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کرکے انہیں رپورٹ پیش کرے۔انہوں نے کہا کہ ٹیچنگ کیڈر میں کسی بھی غیر قانونی بھرتی کی اجازت نہیں دوں گا۔ این ٹی ایس کے ذریعے بہترین اساتذہ بھرتی کرنے کی ضرورت ہے۔ مراد علی شاہ نے یہ ہدایت گزشتہ روز وزیر اعلیٰ ہاؤ س میں محکمہ تعلیم کے مختلف منصوبوں پر ہونے والی پیش رفت کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔ اجلاس میں وزیر پی اینڈ ڈی میر ہزار خان بجارانی ،وزیر تعلیم جام مہتاب ڈھر ، سیکرٹری اسکول ایجوکیشن عزیز عقیلی ، سیکرٹری کالج ایجوکیشن پرویز سیہڑ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 2008 ء سے اساتذہ کی بھرتیوں پر کوئی پابندی نہیں ہے مگر مطلوبہ ٹیچنگ اسٹاف تھرڈ پارٹی ،اچھی ساکھ کے حامل اداروں کے ذریعے بھرتی کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ مختلف اضلاع میں کتنے اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں۔ وزیر تعلیم جام مہتاب نے بتایا کہ 3 ہزار 7 سو اساتذہ کی تنخواہیں ان کی اسناد کی تصدیق کی وجہ سے روکی ہوئی ہیں، قومی اخبارات کے ذریعے متعدد نوٹس شائع کرنے کے بعد صرف 16اساتذہ نے اپنے کاغذا ت جمع کرائے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سیکرٹری تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کریں اور غیر قانونی بھرتیوں کے آرڈرز جاری کرنے ،فراڈ اور جعل سازی میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے اس معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں تعلیم کے شعبے میں میرٹ اور معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا،ملک بالخصوص سندھ کا مستقبل تعلیم پر ہے لہٰذا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم ایمانداری اور جذبے کے ساتھ کام کریں۔مراد علی شاہ نے وزیر تعلیم کو ہدایت کی کہ وہ میرٹ پر توجہ مرکوز کریں اور فنڈز کے درست اور مناسب استعمال کو یقینی بنائیں ۔