گزشتہ بدھ کو دیر بالا میں آپریشن کے دوران میں دو خودکش دھماکے ہوئے جن میں میجر سمیت پاک فوج کے 4اہلکار شہید ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ ان شہداء کے درجات بلند کرے۔ ان جوانوں نے ملک و قوم کے دفاع میں اپنی جانیں قربان کی ہیں ۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ایسے ہی پرعزم جوانوں کی وجہ سے عوام رات کو چین کی نیند سوتے ہیں ورنہ دہشت گردوں کو لگام دینا مشکل ہو جائے۔ آپریشن ضرب عضب اور رد الفساد کی وجہ سے متعدد دہشت گرد مار جا چکے ہیں لیکن ابھی پوری طرح قلع قمع نہیں ہوا ہے۔ جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دہشت گردوں اور خود کش بمباروں کی تازہ کھیپ پڑوسی ممالک سے داخل ہو جاتی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق عالمی دہشت گرد تنظیم داعش نے بھی پاک افغان سرحد پر اڈے بنا لیے ہیں ۔ ان سے افغان حکومت اور افغانستان پر قابض امریکی افواج کی چشم پوشی ایک سوالیہ نشان ہے۔ یہ بات سمجھ میں نہیں آسکتی کہ ہر طرح کے جدید عسکری سازو سامان سے لیس امریکی فوج اور خود افغان حکومت دہشت گردوں کی موجودگی سے لاعلم ہو۔ امریکا کی طرف سے الٹا پاکستان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اس بہانے پاکستان کو فوجی کارروائی کی مد میں ملنے والی امداد بھی روک لی گئی ہے حالاں کہ یہ وہ رقم ہے جو پاک فوج استعمال کرچکی ہے۔ بہرحال اس سے پاکستان کے عزائم کمزور نہیں پڑے ہیں اور اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے پاک فوج موثر کارروائیاں کررہی ہے۔ دیر بالا آپریشن بھی انٹیلی جنس ایجنسی کے میجر علی سلمان کی قیادت میں خفیہ اطلاعات ملنے پر کیا گیا۔ ٹھکانے پر موجود دو خود کش بمباروں نے خود کو اڑا لیا مگر تیسرا فائرنگ میں مارا گیا اور چوتھا پکڑا گیا۔ خود کش دھماکے سے میجر سمیت 4جوان شہید ہوگئے۔ اپنے وطن کی حفاظت کے لیے جانیں قربان کرنے والے ہی خراج تحسین کے مستحق نہیں بلکہ ان کے والدین بھی قابل مبارک باد ہیں جنہوں نے ایسے شیر جوان پیدا کیے اور ان کی شہادت کو اپنے لیے باعث فخر سمجھتے ہیں۔