ملیر کالابورڈ‘ سیوریج کے لیے 43کروڑ روپے کا نیا منصوبہ تیار

227

کراچی(رپورٹ : محمد انور )کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی )نے مین شاہراہ فیصل ،ملیر کالا بورڈ پر سیوریج کا نظام بہتر بنانے کے لیے نیا منصوبہ بنالیا ہے۔جس کے تحت 43 کروڑ روپے کی لاگت سے سیوریج کی2نئی لائنیں ڈالی جائیں گی جس کے ذریعے ملیر ، کھوکھراپار اور قرب و جوار کے علاقوں کا گند آب بغیر ٹریٹمنٹ کے براہ راست ملیر ندی میں بہادیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع نے جسارت کو بتایا ہے کہ ملیر کالا بورڈ بس اسٹاپ پرنکاسی آب کے دیرینہ مسئلے کے حل کے لیے کے ڈبلیو اینڈ ایس بی نے حکومت سندھ کے محکمہ بلدیات کو ایک نیا منصوبہ بناکر بھیج دیا ہے۔ حکومت کو بھیجی گئی سمری میں بتایا گیا ہے کہ ملیر ، کھوکھراپار، میمن گوٹھ اور قرب و جوار کے علاقوں سے آنے والا سیوریج گزشتہ کئی سال سے شاہ فیصل کالونی مین سیور ٹرنک سے منسلک تھا ۔ لیکن آباد ی میں اضافے کے ساتھ اب یہ سیوریج لائن گند آب کا دباؤ برداشت نہیں کرپارہی جس کی وجہ سے شاہ فیصل کالونی سے سیوریج کا پانی ملیر کی طرف واپس آنے لگا ہے جو کالا بورڈ اور ملیر سٹی پر واقع مین ہولوں سے باہر نکلتاہے اوراس کے نتیجے میں شاہراہ فیصل ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے ۔ کے ایم سی نے اس سڑک کی ازسر نو تعمیر کا منصوبہ واٹر بورڈ کی مشاورت کے بغیر بنالیا تھا ۔ لیکن یہاں گٹر بہنے کی وجہ سے سڑک کی تعمیر بھی شروع نہیں کی جاسکی ۔حالانکہ شیڈول کے تحت اس سڑک کی تعمیر رواں سال جون تک مکمل ہوجانی چاہیے تھی۔ذرائع نے بتایا ہے کہ روزنامہ جسارت کی 8اگست کی اشاعت میں کالا بورڈ پر سیوریج کے نظام کی تباہی کے باعث شاہراہ فیصل کی از سرنو تعمیر شروع نہ ہونے کے حوالے سے خبر پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سخت نوٹس لیا اور اس ضمن میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ اور بلدیہ عظمیٰ کے حکام سے رپورٹ طلب کی ۔ جس پر واٹر بورڈ نے وزیراعلیٰ کو تحریری طورپرآگاہ کیا کہ ملیر کالا بورڈ اور ملیر سٹی سے ملیر کورٹ کے عقب تک نئی سیوریج لائن ڈالے جانے کے بعد ہی یہ مسئلہ حل ہوسکے گا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ واٹر بورڈ نے وزیراعلیٰ کو آگاہ کیا ہے کہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2017-18ء میں اس لائن کو بچھانے کی تجویز حکام کو بھیجی گئی تھی مگر بدقسمتی سے رواں سال کے بجٹ میں فنڈزمختص نہ کیے جانے کے باعث سیوریج لائن کے منصوبے پر عمل درآمد شروع نہیں کیا جاسکا ۔ نتیجے میں شاہراہ فیصل کی از سرنوتعمیر کا کام بھی شروع نہیں کیا جاسکا۔ ذرائع کا کہنا ہے وزیراعلیٰ نے واٹر بورڈ کی سمری کو رواں مالی سال کے بجٹ کے لیے بھی خصوصی بنیادوں پر شامل کرکے رقم مختص کرنے کی ہدایت کی ہے۔ واٹر بورڈ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اسد اللہ خان نے نمائندہ جسارت کے رابطہ کرنے پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیراعلیٰ نے نئی سیور ٹرنک کے لیے فنڈز کی منظوری دے دی ہے ۔ توقع ہے کہ فنڈز کا اجرا بھی جلد کردیا جائے گا جس کے بعد واٹر بورڈ سیورٹرنک ڈالنے کا کام شروع کردے گا ۔انہوں نے بتایا ہے کہ کوشش کی جائے گی کہ سیوریج لائن بچھانے کے لیے سڑک کو بند نہ کرنا پڑے ۔اس منصوبے کے تحت بارہ انچ قطر کی دو لائنیں بچھائی جائیں گی جو ملیر کورٹ کے عقب سے ملیر ندی تک ہوں گی ۔انہوں نے بتایا کہ ملیر ندی میں بہائے جانے والے گند آب کو بعد میں ایس تھری کے تحت بننے والے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ سے جوڑ دیا جائے گا تاکہ یہ سیوریج ٹریٹمنٹ کے بعد سمند ر میں بہایا جاسکے ۔ واضح رہے کہ ایس تھری کا ٹریٹمنٹ نصب نہ ہونے تک ملیر ا ور دیگرعلاقوں کا سیوریج بغیر ٹریٹ کے ہی سمندر میں بہایا جائے گا جیسے کہ ان دنوں بھی شہر کے کئی علاقوں کا سیوریج بہایا جاتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیوریج لائنیں ڈالنے کے اس منصوبے کی وجہ سے اب شاہراہ فیصل کی از سر نو تعمیر شروع ہونے میں مزید کم ازکم چار ماہ کی تاخیر ہوجائے گی۔ملیر کالا بورڈ اور ملیر سٹی پر سڑک کی تباہ حالی کے باعث حادثات کا ہونا معمول بن گیا ہے۔