میاں اقامہ شریف

345

zc_Nasirوزیراعظم میاں نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر عاصمہ جہانگیر نے عدالت عظمیٰ پر جو تبصرہ کیا اسے سن کر بہت سوں کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا اور وہ تہذیب واخلاق کی ساری حدیں پار کرگئے۔ ان کے والد محترم کو بھی نہ بخشا۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہاں پر ایسا صاحب اختیار کون ہے جس پر الزامات نہ لگائے گئے، پی ٹی آئی کے معروف رہنما اسد عمر کے والد محترم جنرل عمر پر بھی سقوط ڈھاکا کے حوالے سے کئی الزام لگائے گئے مگر الزام لگانے سے کوئی مجرم نہیں بن جاتا۔
وکلا تحریک کے نامور وکیل رہنما علی احمد کرد کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے میاں نواز شریف کو بہت بودے الزام پر نااہل قرار دیا ہے جو انتہائی افسوس ناک امر ہے۔ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا دوسرا رُخ یہ ہے کہ عوام نے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا، جہاں دو چار آدمی اکٹھے ہوتے ہیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر اپنی اپنی رائے کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ ہمیں ایک بزرگ کا تبصرہ بہت پسند آیا۔ بزرگ کا کہنا ہے کہ ایک ساس اپنی بہو سے جان چھڑانا چاہتی تھی مگر اسے بہو میں ایسی کوئی خرابی، ایسی کوئی برائی نظر نہ آئی جسے بنیاد بنا کر بیٹے کو بدگماں کرسکے۔ کافی سوچ بچار اور اپنی جیسی خواتین سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد اس نے اپنی بہو پر یہ طعنہ زنی شروع کردی کہ آٹا گوندتے وقت ہلتی کیوں ہے؟۔ بالآخر اس کا بیٹا بھی اپنی بیوی کے ہلنے پر معترض ہونے لگا۔ یوں دوریاں پیدا ہونے لگیں، بزرگ کی حکایت پر قہقہے تو خوب لگے مگر یہ بات سمجھ میں نہ آسکی کہ بزرگ کہنا کیا چاہتے ہیں اور کیا سمجھانا چاہتے ہیں۔ بزرگ سے اپنی نا سمجھی کا اعترف کیا تو انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ساس کا کردار ادا کیا ہے۔ وہ میاں نواز شریف میں کوئی خرابی کوئی برائی تو نہ ڈھونڈ سکی، صلاح مشورے کے بعد ساس نے جو الزام بہو پر لگایا تھا وہ الزام میاں نواز شریف پر لگادیا اور عدالت عظمیٰ نے بھولے بھالے بیٹے والا کردار بڑی خوبصورتی اور سعادت مندی سے نبھایا۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے میاں نواز شریف کے لیے امیر المومنین بننے کی راہ ہموار کردی ہے اور اب وہ پورے پاکستان میں جلسے جلوس اور خطابات کرکے عوام کو یہ باور کرائیں گے کہ ان پر کرپشن اور دیگر بدعنوانیوں کا کوئی الزام نہیں، انہیں سی پیک کی سزا دی گئی ہے، پاکستان کو خوش حال اور مستحکم کرنے کی سزا دی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ کو اقامہ کے سوا کچھ نہیں ملا اور اقامہ بدعنوانی کے زمرے میں کس طرح نہیں آتا یہ عرب امارات میں رہائش کی سہولت کا نام ہے۔ جسے سہولت کاری سمجھ لیا گیا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ میاں نواز شریف کو نااہل قرار دینے کا حاصل کیا ہے؟ ملک و قوم کو اس سے کیا فائدہ ہوا۔ وہ اب بھی وزیراعظم ہیں بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ اب وہ وزیر اعظم بھی ہیں اور کابینہ بھی ہیں۔ پہلے سے زیادہ بااختیار اور بے باک ہوگئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ سے بھی بے خوف ہوگئے ہیں یہ کیسی نااہلی ہے جو اہلیت بنتی جارہی ہے۔