پاکستان کی مدر ٹریسا کا لقب حاصل کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کا انتقال بلاشبہ ایک قومی نقصان ہے۔ جرمن نژاد رتھ فاؤ کئی لحاظ سے مدر ٹریسا سے آگے تھیں ۔ کیوں کہ انہوں نے پوری زندگی جذام کے مریضوں کی خدمت میں گزار دی اور جرمن نژاد ہوتے ہوئے انہوں نے ایک مسلم ملک میں بلاامتیاز مذہب ایسے مریضوں کی دیکھ بھال کی جن کو دیکھ کر عام آدمی اپنا منہ چھپا کر اور ناک بھوں سکیڑ کر گزر جاتا ہے۔ جذام کو چھوت کا مرض سمجھا جاتا ہے لیکن رتھ فاؤ کی ہمت اور حوصلے کو سلام ہے کہ انہوں نے ان مریضوں کے درمیان زندگی کا بڑا حصہ گزار دیا، وہ 60کی دہائی میں کراچی آئی تھیں اور پھر یہیں کی ہو کر رہ گئیں ۔ انہوں نے انسداد جذام سینٹر قائم کیا ۔ 1988ء میں انہیں پاکستانی شہریت دی گئی اور کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ جذامیوں کے درمیان، ان کی خدمت کرتے ہوئے 57برس گزار دینا ایسا کارنامہ ہے جسے بحیثیت قوم فراموش نہیں کیا جاسکتا۔