پنجاب فوڈ اتھارٹی کا اہم اقدام

183

Edarti LOHپنجاب فوڈ اتھارٹی نے کوڈرنکس بنانے والی تمام کمپنیوں کو نوٹس جاری کیا ہے جس کی رو سے تعلیمی اداروں اور ان کے 100لیٹر کے احاطے میں کسی بھی کینٹین یا دوکان کی کو بوتلیں فراہم کرنے پر پابندی عاید کردی گئی ہے۔ کولڈ ڈرنکس اور سوڈا واٹر میں سوڈیم، کیفین اور مصنوعی مٹھاس کی بڑی مقدارس شامل کی جاتی ہے جس سے بدن میں پانی کی کمی (ڈی ہائیڈریشن) اور موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے۔مستقل استعمال سے یہ مزمن بیماری بن جاتی ہے۔ دانتوں کو اس سے نقصان پہنچتا ہے ،خصوصاً بچوں کی ہڈیوں کی نشوونما پر اس کے برے اثرات پڑتے ہیں ۔ دنیا بھر کے 120ممالک میں اسکولوں اور ان کے اطراف کولڈرنکس کی فروخت پرپابندی ہے ۔ امریکا، برطانیہ اور عرب ریاستوں میں تو 2006ء ہی سے اس کا اطلاق کردیاگیا تھا، فوڈ اتھارٹی کے سائنٹیفک پینل نے اسکولوں میں فراہم کی جانے والی خوراک کو ریڈ، یلو اور گرین کیٹگریز میں تقسیم کیا ہے۔ ریڈ کیٹگری میں شامل اشیا کی فراہمی پر متعلقہ کمپنی کو جرمانے اور سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ صوبہ سندھ کے مقابلے میں پنجاب کا تعلیمی معیار بہت بہتر ہے۔ اور اب طلبہ کے حفظان صحت کے حوالے سے ایک اہم اقدام اس بات کا غماز ہے کہ تعلیم کے ساتھ طلبہ کی صحت کو بھی اہمیت دی جارہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے تقریباً ڈھائی کروڑ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں جن میں سے ڈیڑھ کروڑ بچوں کا تعلق سندھ سے ہے ۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ ، گورنر اور کراچی کے میئر کا فرض ہے کہ وہ ناخواندگی کی بڑھتی ہوئی شرح کا نوٹس لیں ۔ اور اگر خود کوئی حکمت علمی تیار نہیں کرسکتے تو کم ازکم پنجاب حکومت کی تقلید ہی کرلیں۔