دہشت گردی کے خلاف تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا‘ آرمی چیف

326
کوئٹہ: پاک فوج کے سربراہ قمر باجوہ سی ایم ایچ میں دھماکے کے زخمی کی عیادت کررہے ہیں

کوئٹہ/ راولپنڈی(خبر ایجنسیاں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاستی اداروں کو ملکر کام کرنا ہوگا، امن کے حصول کے لیے دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی، قوم شہدا کی قربانیوں کے اعتراف میں جشن آزادی بھرپور انداز میں منائے جبکہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے دہشت گردی ختم کی جائے، خود کش حملہ آور سرحد پار سے آکر فورسز اور سویلین کو نشانہ بناتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر( کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کوئٹہ میں گزشتہ رات سیکورٹی فورسز پر ہونے والے خود کش حملے میں شہید جوانوں کی نماز جنارہ میں شرکت کی۔آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شہید اہلکاروں کی نماز جنازہ میں آرمی چیف کے علاوہ گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان، وفاقی وزیر داخلہ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض سمیت دیگر سول اور اعلیٰ فوجی افسران نے شرکت کی۔علاوہ ازیں آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوئٹہ میں دھماکے کے زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کاکہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ریاستی اداروں کو مؤثرتعاون کرنا ہوگا جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امن کے حصول تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہدا نے پرامن اورمستحکم پاکستان کے لیے جانیں قربان کیں، قوم شہدا کی قربانیوں کے اعتراف میں جشن آزادی بھرپور انداز میں منائے۔اس سے قبل آرمی چیف کو سدرن کمانڈ ہیڈکوارٹرز میں بلوچستان اور خصوصی طور پر کوئٹہ کی سیکورٹی صورت حال پر بریفنگ بھی دی گئی۔دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز خان بگٹی کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں سے اپیل کی ہے یہ وقت ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے بجائے دہشت گردی کو ختم کریں،ہمیں اندرونی اتحاد کی ضرورت ہے ، خود کش حملہ آور سرحد پار سے آکر سیکورٹی فورسز اور سویلین کو نشانہ بناتے ہیں، ہم اس طرح کے ہر بزدلانہ حملے کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اور زیادہ پرُعزم ہو جاتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ہمارے مستقبل کا سوال ہے، وہ وقت دور نہیں جب دہشت گردی کی کارروائیاں 100 فیصد ختم ہو جائیں گی۔ وہ لوگ جو آج پاکستان کے اندرونی اتحاد کو پامال کرنے کے درپے ہیں وہ پاکستان کے ساتھ دوستی نہیں دشمنی کر رہے ہیں۔ ہمارے سیکورٹی کے تمام ادارے چوکس ہیں، نہ صرف اس واقعے کے محرکین تک پہنچیں گے بلکہ اس سے قبل بھی جتنے واقعات ہوئے ہیں سیکورٹی اداروں نے ان کے مرتکب افراد تک رسائی حاصل کی ہے اور انہیں کیفرکردار تک پہنچایا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم نے زخمیوں کی عیادت کی ہے اور مسلح افواج کے شہید ہونے والے جوانوں کی نماز جنازہ میں شرکت بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت حالت جنگ میں ہے، 2013ء سے ہم نے اس جنگ کو جیتنے کے لیے ایک مضبوط ایجنڈے کی بنیاد پر قدم بڑھانے شروع کیے۔ گزشتہ 4سالوں میں ہمیں دہشت گردی کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ البتہ گاہے بگاہے چند خودکش حملہ آور سرحد پار سے آ کر ہمارے ملک میں کچھ نشانوں پر حملے کرتے ہیں جن میں سیکورٹی کے ادارے اور سویلین اہداف ہیں جنہیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کا مقصد نفسیاتی دباؤ کی صورت پیدا کرنا ہے ۔وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کوئٹہ کا دھماکا خودکش تھا ، حملہ آور کا سر مل گیا ہے ، حملے کو سیکورٹی کوتاہی قرار دینا درست نہیں۔ علاوہ ازیں کوئٹہ دھماکے کے دوسرے روز بھی فورسز نے علاقے کوگھیرے میں لیا ہوا ہے جبکہ فضا تاحال سوگوار رہی،علاقے کی تمام دکانیں ،چھوٹے بڑے کاروباری مراکز اور تجارتی علاقے بندرہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری رات گئے وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچے اور امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اور کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، آئی جی پولیس احسن محبوب سمیت اعلیٰ سول اور عسکری حکام بھی اجلاس میں شریک تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام سیکورٹی ادارے مل کردہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ کریں گے اور صوبے میں دہشت گردوں کیخلاف کارروائیاں تیزی سے جاری رہیں گی۔ اجلاس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ شہر کے نواحی علاقوں میں سرچ آپریشن تیز کیے جائیں گے جبکہ صوبے بھرمیں سیکورٹی انتظامات مزید سخت کیے جائیں گے۔ادھرخودکش بم دھماکے کے بعد سیکورٹی فورسز نے چمن میں کارروائی کی جس کے دوران ایک گھرپرچھاپا مارا گیا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد برآمدکرکے 2 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ صوبے میں مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز مشکوک افراد کیخلاف کارروائیوں میں مصروف ہے۔