کرنے دو یار! اگر شیخ صاحب ایسے بیانات دے کر پاکستانی سیاست میں اپنی اہمیت اجاگر کرنا چاہتے ہیں تو تہارا کیا جاتا ہے اور جہاں تک ایٹی دھماکے کا تعلق ہے تو شیخ صاحب نے اس معاملے میں آدھا سچ بولا ہے۔ مجسم حیرت بن کر پوچھا۔ آدھا سچ!؟ جی ہاں! آدھا سچ!!! تو پھر پورا سچ کیا ہے؟۔ پورا سچ تمہیں ہضم نہیں ہوگا، شیخ صاحب کا آدھا سچ یہ ہے کہ شیخ صاحب کا یہ کہنا درست ہے کہ ایٹمی دھماکا میاں نواز شریف نے نہیں کیا تھا کیوں کہ وہ اتنے جرأت مند اور حوصلہ مند نہیں اگر وہ جرأت مند ہوتے تو کالا باغ ڈیم بنادیتے۔ مگر کالا باغ ڈیم بنانے کے لیے چاروں صوبوں کی رضا مندی ضروری ہے۔ ورنہ۔ خانہ جنگی ہوسکتی ہے۔
میاں صاحب نے ایٹمی دھماکا صوبوں کی رضا مندی سے نہیں کیا تھا۔ تو تم نے یہ تسلیم کرلیا کہ ایٹمی دھماکا میاں نواز شریف نے کیا تھا۔ ہم نے ایسا نہیں کہا۔ تو پھر۔ تمہارا مقصد کیا ہے۔ ہمارے مقصد کو چھوڑیے۔ سچ تو یہ ہے کہ امریکا بھارت کے چند نیتاؤں کے بیانات سے سخت ناراض تھا اور ان کا منہ بند کرنا چاہتا تھا کیوں کہ بھارت صرف طاقت کی بھاشا سمجھتا ہے سو، اس نے میاں نواز شریف کا کندھا استعمال کیا یوں میاں صاحب نے ایٹمی دھماکا کرکے بھارتی نیتاؤں کے دل کی دھڑکن بے ترتیب کردی اور جہاں تک شیخ صاحب کی مغلیہ بڑھک کا معاملہ ہے تو یہ بڑھک بازی سیاسی وجہ بن گئی ہے کئی اور مسترد سیاست دان بھی ایسی بڑھکیں مارتے رہتے ہیں۔ البتہ ان سے یہ پوچھا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے میاں نواز شریف کو ایٹمی دھماکے کا کریڈیٹ دینے کے بدلے کیا لیا تھا اور یہ معاملہ کن شرائط پر طے ہوا تھا۔ یہ آپ لوگوں کا مسئلہ ہے میں تو صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ شیخ صاحب کو عزت راس نہ آئی وہ بہاولپور جیل میں گئے تو ہم نے ان کے آرام کا ہر ممکن خیال رکھا مگر انہوں نے بے وفائی کی۔ شیخ صاحب بہت دور تک دیکھنے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن سامنے کی چیزیں دکھائی نہیں دیتیں۔ عمران خان نے وزیراعظم کے لیے ان کا نام دیا مگر ووٹ نہیں دیا۔ پی ٹی آئی والوں کو بھی سوچنا چاہیے کہ عمران خان نے اپنی پارٹی میں سے کسی کو نامزد کیوں نہیں کیا؟؟؟