عوام قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحدہ ہوجائیں‘ صدر ممنون حسین

320
اسلام آباد: صدر ممنون حسین کنونشن سینٹر میں یوم آزادی کی مرکزی تقریب سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد (نمائندہ جسارت+ مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کا 71 واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منا یا گیا ، ملک بھر تقاریب کا انعقاد گیا،شہر شہر ریلیاں، جلوس، شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش اور ملکی تحفظ کا عزم گیا گیا، ہر گلی، محلیمیں سبز ہلالی پرچم لگائے گئے، وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21۔ 21 توپوں کی سلامی ، ملکی سلامتی ، کشمیریوں کی جدوجہد میں کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں کی گئیں، صدر ممنون حسین نے اپیل کی ہے کہ پوری قوم قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہوجا ئے اپنی ذات سے بلند کر کے قومی مقاصد کی آبیاری کرے۔تفصیلات کے مطابقپاکستان کا 71 واں یوم آزادی ملی جوش و جذبے کے ساتھ منا یا گیا ، ملک بھر میں جشن آزادی کی مناسبت سے تقاریب کا انعقاد ،‘ ریلیاں، جلوس، شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت، ملکی تحفظ کا عزم ، ہر گلی، محلے اور سڑک پر سبز ہلالی پرچموں اور جھنڈیوں کی بہار،دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21۔21 توپوں کی سلامی سے ہوا، فضاء اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھی۔نماز فجر کے بعد ملک کی ترقی، سلامتی یکجہتی، امت مسلمہ کے اتحاد اور کشمیریوں کی دیرینہ جدوجہد میں کامیابی کے لیے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔اس موقع پرایوان صدر، پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، وزیراعظم آفس، پاک سیکرٹریٹ سمیت ملک بھر میں تمام اہم سرکاری اور نجی عمارتوں ، سڑکوں اور شاہراہوں پر نہایت دلفریب چراغاں کیا گیا ہے اور انہیں قومی جھنڈوں، قومی مشاہیر کی تصاویر، بینرز اور جھنڈیوں کے ذریعے بہت خوبصورتی سے سجایا گیا ہے ۔کراچی میں مزار قائد پر گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔ پاک بحریہ کے دستے نے مزار پر ذمہ داریاں سنبھال لیں، کمانڈنٹ کموڈور عدنان احمد نے پھولوں کی چادر چڑھائی ۔لاہور میں مزار اقبال پر بھی گارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب ہوئی۔پاک فوج کے دستے نے گارڈز کے فرائض سنبھالے اور شاعرمشرق علامہ محمد اقبال کو سلامی دی۔ گیریژن کمانڈر لاہور میجر جنرل محمد عامر نے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ملک کے دیگر شہروں میں بھی جشن آزادی ملی جذبے اور دھوم دھام سے منایا گیا اور ریلیاں،جلوس اورپرچم کشائی کی تقاریب منعقد کی گئیں۔پرچم کشائی کی مرکزی تقریب کا انعقاد کنونشن سینٹر اسلام آباد میں کیا گیا جس میں صدر مملکت ممنون حسین اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پرچم کشائی کی رسم ادا کی، قومی ترانہ بھی پڑھا گیا۔ تقریب میں چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان، اراکین پارلیمان، سفارتی نمائندے اورسینئر حکام کے علاوہ چین کے نائب وزیراعظم وانگ یانگ نے بھی شرکت کی۔تقریب میں سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی، فنکاروں نے بچوں کے ساتھ مل کر قومی گیت پیش کیے ۔ صدر ممنون حسین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن اس اعتبار سے بھی یادگار ہے کہ ہماری خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے ہمارے عظیم دوست اورپڑوسی چین کا اعلیٰ سطح کا وفدان تقریبات میں شرکت کر رہا ہے ،اپنی، حکومت پاکستان اور پاکستانی قوم کی طرف سے وفد کے سربراہ اور چین کے نائب وزیرِ اعظم جناب وونگ یینگ (Wang Yang)کا خیر مقدم کرتا ہوں۔آج کی تقریب میں ان کی شرکت اس حقیقت کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے کہ دونوں ممالک تمام عالمی اور علاقائی امور پر یکساں نکتہ نظر رکھتے ہیں۔ صدر ممنون حسین نے اپیل کی ہے کہ پوری قوم قومی مفاد میں آئین پاکستان پر متحد ہوجا ئے اپنی ذات سے بلند کر کے قومی مقاصد کی آبیاری کرے، ریاست اور نظامِ ریاست کے استحکام کا راستہ بھی اسی رویے سے نکلے گا، جمہوری رویوں میں بلوغت و پختگی بھی اسی سے پیدا ہو گی اور قومی ترقی واستحکام کا راستہ بھی اسی سے ہموار ہو گاکیونکہ معاشرے کے تمام طبقات اور مکتبہ ہائے فکر جب تک قومی لائحہ عمل پر مکمل طور یکسو نہ ہو جائیں، کامیابی نگاہوں سے اوجھل رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وطنِ عزیز کو آج جن چیلنجوں کا سامنا ہے، ان کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ غیرجذباتی طریقے سے ان مسائل کا جائزہ لے کر ملک میں اعتدال اور معقولیت کو فروغ دیا جائے۔ آج قوم توقع رکھتی ہے کہ قائدین اپنے وقتی اور گروہی مقاصد سے اوپر اٹھ کر ملک و ملت کے مستقبل کی نگہبانی کریں میں یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتا ہوں کہ کشیدگی کے ماحول میں اگر جوش پر ہوش غالب نہ آیا تو آج ہم جس اقتصادی احیا کا خواب دیکھ رہے ہیں، وہ تشن تکمیل رہ جائے گا اورقوم اس تساہل پر ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ اس لیے میں پوری قوم، خاص طور پر تمام ذمے داران سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنی رنجشوں اور گلے شکووں پر قابو پا کر خالصتاً قومی مفاد میں آئینِ پاکستان پر متحد ہوجائیں اور اس کی حفاظت اور پاسداری کو یقینی بنانے کا عزمِ نو کریں۔ صدر نے کہا کہ تحریکِ آزادی اور قیام پاکستان سے لے کر اب تک حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت واضح ہوجا تی ہے کہ ہماری قوم کا مزاج بنیادی طور پر جمہوری اور پارلیمانی ہے جس پر وہ بارہا اپنے اعتماد کا اظہار کر چکی ہے ۔ یہ تاریخ کا جبر ہے کہ ہمارے مزاج سے مطابقت رکھنے والا نظام پورے طور پر برگ وبار نہ لا سکا۔ اس طرح کے معاملات میں ضروری ہوتا ہے کہ قوم گروہی اور طبقاتی مفادات سے اوپر اٹھ کروسیع تر اتفاقِ رائے پیدا کر ے، اس کے بعدناگزیر ہے کہ ہم سب اپنے اجتماعی فیصلوں کا احترام کریں تاکہ ماضی کی طرح نت نئے تجربات کی بھول بھلیوں میں بھٹکنے کے بجائے ہموار طریقے سے قومی ترقی کا سفر جاری رکھا جاسکے۔