نجی شعبے کی شراکت سے سندھ میں تعلیمی معیار بہتر ہوا‘ وازیراعلیٰ

131
وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ اقرا یونیورسٹی کی تقریب میں سوینئر وصول کررہے ہیں 

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا حل تعلیم میں مضمرہے، نجی شعبے کی شراکت سے سندھ میں معیار تعلیم بہتر ہوا ہے۔صنعتیں پری ٹریٹمنٹ پلانٹ ضرور لگائیں۔ غیر رجسٹرڈ صنعتوں کی رجسٹریشن کی جائے، رجسٹریشن کیلیے محکمہ صنعت وتجارت اورماحولیات مل کر کام کریں۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے منگل کو اقرا یونیورسٹی کی تقریب سے خطاب اوروزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقد صنعتی فضلے کی ٹریٹمنٹ سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے اقرایونیورسٹی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے،بجٹ کا بڑا حصہ تعلیم پر خرچ کیا جاتاہے۔ہم نے تعلیمی ایمرجنسی لگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت شعبہ تعلیم میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکی لیکن ہم بہتری کے راستے پر گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا حل تعلیم میں ہے، اگر ہم اعلیٰ معیار کی تعلیم فراہم کردیں تو ملک کا مستقبل محفوظ ہوگا۔انہوں نے یونی ورسٹی کی انتظامیہ اور چیئرمین جنید لاکھانی کو اقرا یونیورسٹی کے ہارورڈ بزنس اسکول کے ساتھ معاہدے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقرا یونی ورسٹی کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔ اقرا یونی ورسٹی نے اپنے آغاز ہی سے معیاری تعلیم فراہم کی اوراقرا یونی ورسٹی کا سندھ میں تعلیم کے میدان میں اہم کردار ہے۔ اقرا یونیورسٹی نے گزشتہ کئی برسوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے۔انہوں نے کہاکہ معیاری تعلیم کا فائدہ فرد، خاندان اور ملک کو ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہارورڈ بزنس اسکول سے اقرا یونیورسٹی کا معاہدہ نہایت اہم ہے۔اقرا یونیورسٹی اپنے طلبہ کو عالمی معیار کی تعلیم کے ساتھ ایچ بی ایکس ڈگری دے گا۔ ایچ بی ایکس کی وجہ سے عالمی معیار کی ڈگری اقرا کے طلبہ کو ملے گی۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے یونیورسٹی کی مختلف شعبوں کا دورہ بھی کیا۔اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی سعید غنی اور دیگر افسران بھی موجودتھے۔علاوہ ازیں وزیراعلیٰ ہاؤس میں سیدمرادعلی شاہ کی زیر صدارت میں صنعتی فضلے کی ٹریٹمنٹ سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی میر ہزار خان بجارانی، وزیر ماحولیات محمد علی ملکانی، ایڈووکیٹ جنرل سندھ ضمیر گھمرو، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی محمد وسیم، پرنسپل سیکرٹری سہیل راجپوت، سیکرٹری صنعت رحیم سومرو، سیکرٹری ماحولیات بقا اللہ انڑ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعتیں پری ٹریٹمنٹ پلانٹ ضرور لگائیں۔ جو صنعتیں رجسٹر ڈنہیں ان کی رجسٹریشن کی جائے، اس رجسٹریشن میں محکمہ صنعت اور ماحولیات مل کر کام کریں۔ میں صنعتوں کی خانہ شماری کرانا چاہتا ہوں۔ جس پر سیکرٹری صنعت رحیم سومرو نے بتایا کہ صنعتوں کی خانہ شماری جلد شروع کی جائے گی،لیکن وفاقی محکمہ شماریات مدد کرے تو کام اچھا ہوگا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صنعت کی خانہ شماری کا کام صوبائی محکمے جلد شروع کریں۔ انہوں نے محکمہ صنعت کو ہدایات کی کہ صنعتوں کی پریارٹیز کرائیں، جو چمڑے اور اس قسم کی دیگر صنعتیں ہیں ان کو پری-ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے کی ہدایات کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ٹریٹمنٹ پلانٹس (TP-III) کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کو چیئرمین منصوبہ بندی و ترقی محمد وسیم نے بتایا کہ ایس3 منصوبے سے بہتر علاج کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔