متحدہ کو مینڈیٹ حاصل ہے‘ مشاورت کرتے رہیں گے‘ گورنر سندھ

269

کراچی (اسٹاف رپورٹر) گورنرسندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ شہر کا سب سے زیادہ مینڈیٹ متحدہ قومی موومنٹ کو حاصل ہے، بلدیہ عظمیٰ میں بھی ان کی اکثریت ہے اس لیے ان کے ساتھ مشاورت کی۔کراچی کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے شہر کے مسائل بھی بہت بڑھ گئے ہیں،وفاقی حکومت کراچی کی ترقی کے لیے بھرپور توجہ دے رہی ہے، پہلے ہی وفاق شہر میں 50 ارب روپے سے گرین لائن،K-IV اور لیاری ایکسپریس وے منصوبے پر کام کر رہا ہے جبکہ وزیر اعظم پاکستان نے کراچی کے لیے 25 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاؤس سندھ میں اپنی پہلی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی ترقیاتی پیکج کے حوالے سے گورنر ہاؤس میں پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے انتہائی شفاف طریقے سے منصوبوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا ۔ کراچی ترقیاتی پیکج میں صنعتی علاقوں میں انفرااسٹرکچر کی بحالی و ترقی پر بھرپور توجہ مرکوز رکھی گئی ہے،مرکزی حکومت جامعہ کراچی میں میڈیکل کالج اور اسپتال قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کراچی میں انفرا اسٹرکچر بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ معاشی سرگرمیوں میں بہتری سے برآمدات میں اضافہ ہو گا ۔ انہوں نے ماضی میں کیے گئے ترقیاتی کاموں کا ذکر کیا جس میں نعمت اللہ خان کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برسوں کے دوران مصطفی کمال کے دور میں کچھ کام ہوئے جو نظر بھی آتے ہیں ، شہر میں مناسب توجہ دی جاتی تو شہر کی حالت آج مختلف ہوتی ۔ ایک سوال پر گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کی ترقی کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں، گورنر ہاؤس کے دروازے تمام سیاسی جماعتوں کے لیے کھلے ہوئے ہیں جو مجھے بلائے گا میں وہاں جاؤں گا۔ ایک سوال پر گورنر نے کہا کہ وفاقی حکومت کے تعاون سے کراچی میں نہ صرف امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے بلکہ جرائم کی وارداتوں میں بھی کمی ہوئی ہے، اب کراچی میں کوئی ہڑتال کی کال نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں ایک مرتبہ پھر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم کے انتخاب میں ایم کیو ایم نے غیر مشروط حمایت کی۔ انہوں نے پریس کانفرنس میں موجود صحافیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کراچی ترقیاتی پیکج کے منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے صحافی بھی منصوبوں کی مانیٹرنگ کرسکتے ہیں ۔