رحیم یار خان (نمائندہ جسارت) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مبینہ بدعنوانیوں کے خلاف درجنوں خواتین کاپریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ‘ بائیو میٹرک سسٹم کی بدولت رقوم کی ادائیگی کے دوران مستحق خواتین کو موبائل سمز خریدنے کے بغیر ادائیگی ناممکن‘ متاثرہ خواتین کا حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ۔ گزشتہ روز ڈسٹرکٹ پریس کلب کے باہر درجنوں خواتین آمنہ بی بی‘ صفیہ بی بی‘ گلزاراں مائی‘ ثمینہ‘ آڈھومائی‘ سکینہ ‘ بلقیس اختر‘ شازیہ‘ نعیمہ اور مائی رکھی ودیگرنے احتجاج کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ڈاکخانہ کے ذریعے امداد ملنے والا سابقہ نظام بہترین تھا‘ موجودہ بائیو میٹرک سسٹم کی بدولت مستحق خواتین دربدر دھکے کھانے پر مجبور ہیں اور امداد سے محروم ہورہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ موضع تھلواڑی‘ چاہ عالم و دیگر مواضعات سمیت ضلع بھر کی خواتین کو ٹیلی نار فرنچائز کے بار بار چکر لگانا پڑتے ہیں اور فرنچائز رقوم کی ادائیگی کے دوران ضلعی افسر سپورٹ پروگرام کی مبینہ ملی بھگت سے 200 روپے فی سم کے حساب سے دو سمز خریدنے کے بغیر ادائیگی نہیں کرتے اور نہ ہی فرنچائز میں خواتین کے لیے بیٹھنے ‘ پینے کے پانی یاسایہ دارجگہ کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے بلکہ جن کے کارڈ میں 20 ہزار رقم آتی ہے اس میں بھی 5 سے 10 ہزار روپے کم دیتے ہیں۔ مظاہرین نے بتایا کہ عورت فاؤنڈیشن نامی این جی اوکے غلط سروے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے والے بچے امدادی رقم سے بھی تاحال محروم ہیں جبکہ بااثر افراد جن کے بچے تعلیم حاصل نہیں کرتے، انہیں رقوم کی فراہمی کی جارہی ہے۔ متاثرین نے وزیراعظم پاکستان سمیت دیگر حکام سے فوری نوٹس لے کرانصاف فراہم کرنے کامطالبہ کیاہے۔