لاہور(نمائندہ جسارت) ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا ایک اہم اجلاس صدر ملی یکجہتی کونسل پنجاب وامیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدکی زیر صدارت گزشتہ روز مرکز اہلحدیث لاہور میں منعقد ہوا۔اجلاس میں مختلف دینی جماعتوں کے رہنما سردار محمد خان لغاری،پیر محفوظ مشہدی،پیر عثمانی نوری،مولانانعیم بادشاہ،مولانا جاوید قصوری،انور گوندل،سید عبد الوحید شاہ،علامہ سبطین سبزواری،مولانا حسین احمد اعوان،سید حسن باری گیلانی، فاروق چوہان،مولانا عبد الرزاق،پیر ظفر احمد اویسی ،علی عمران شاہین،علی رضانقوی،نوید احمد زبیری،عمران الحق،سیدطاہر بخاری اورعبدالوحیدروپڑی ودیگر شریک ہوئے۔ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میاں مقصود احمد نے کہاکہ ملی یکجہتی کونسل تمام مکاتب فکر کے درمیان رواداری پیداکرنے کے لیے اہم کردار اداکررہی ہے۔ہمیں اتفاق اور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔ملک کے اندر احتساب کے حوالے سے دینی قوتوں کی جو جدوجہد تھی، وہ کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے۔ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ سب سے بڑی شخصیت قانون کے شکنجے میں آئی ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں لگتا ہے کہ عام انتخابات قبل از وقت ہوجائیں گے۔ہمیں اس حوالے سے بھی اپنا لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔دینی جماعتوں کویکجاکرنے کی ضرورت ہے۔حالیہ دنوں میں ملک میں ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس میں موجودہ ملکی صورتحال کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا یہ اجلاس ملک میں احتسابی عمل کے آغاز کا پُرجوش خیر مقدم کرتاہے۔عدالت عظمیٰ کا پاناما لیکس پر حالیہ فیصلہ تازہ ہوا کے جھونکے کے مترادف ہے۔کرپشن پاکستان کا سب سے بڑامسئلہ ہے۔پاکستان میں ہر روز 12ارب روپے کی کرپشن ہوتی ہے۔جب تک ملک سے کرپشن کاخاتمہ نہیں ہوگا، اس وقت تک ملک کے حالات بہتر نہیں ہوسکتے۔ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس اس عزم کااظہار کرتا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے ذریعے احتساب کے جس عمل کا آغاز ہواہے اب اس کو جاری رہنا چاہیے۔ پاناماکیس میں دیگر436پاکستانی افراد،سوئس اکاؤنٹس اور ملکی قرضہ معاف کرانے والوں کا بھی کڑا احتساب ہونا چاہیے۔یہ اجلاس حزب المجاہدین اور جہاد کونسل کے سربراہ سید صلاح الدین کو امریکا کی جانب سے دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی شدیدمذمت کرتاہے۔امریکا کا یہ اقدام اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ کی واضح دلیل ہے۔سید صلاح الدین تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنمااور مجاہد کمانڈر ہیں۔ان کے خلاف کوئی بھی اقدام درحقیقت آزادی کشمیر کے خلاف اقدام ہے۔ملی یکجہتی کونسل پنجاب میں شامل تمام جماعتیں تحریک آزادی کشمیر کی بھرپور حمایت کرتی ہیں۔یہ اجلاس آزادی کی تحریک میں آنے والی نئی اٹھان کوکشمیری عوام کے جذبوں کے ترجمان کے طور پر دیکھتا ہے۔برہان مظفروانی کی شہادت سے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ عوامی اٹھان نے ثابت کردیا ہے کہ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کے لیے پُرعزم ہیں اور انہیں اب بھارت سے آزادی کے حصول میں کوئی نہیں روک سکتا۔آج کا یہ اجلاس مطالبہ کرتا ہے کہ حکومت پاکستان ملکی وقومی مفاد میں خارجہ پالیسی کا ازسرنو تعین کرے۔علاوہ ازیں پاکستان کی دفاعی وتذویراتی مقاصد کوسامنے رکھتے ہوئے حکومت پاکستان کشمیرکے پاکستان سے الحاق اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لیے خارجہ حکمت عملی کے خدوخال بھی واضح کرے۔ملی یکجہتی کونسل کا یہ اجلاس بعض حلقوں کی جانب سے آئین کی دفعہ 62 اور 63 کے خلاف بیانات اور اس کو ختم کرنے کی سازش کی پُرزور مذمت کرتاہے۔اگرایسا کوئی اقدام کیا گیا تو اسے پاکستان کی دینی جماعتیں اور20کروڑ عوام کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔دینی جماعتوں کا یہ اجلاس پانامالیکس پر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہے ۔ عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو مضبوط ہونا چاہیے۔قومی اداروں کی مضبوطی سے ہی ملک استحکام کی جانب بڑھ سکتا ہے۔ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس کوئٹہ میں حالیہ دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے۔اجلاس یہ سمجھتا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لواحقین کو انصاف ملنا چاہیے۔حکومت پنجاب فوری طورپرباقرنجفی کمیشن کی رپورٹ کو منظر عام پر لائے تاکہ عوام کو حقائق کاپتا چل سکے۔اجلاس جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتاہے۔نیز کوئٹہ اور ایران کے درمیان زائرین کے سفر کو محفوظ کیاجانا چاہیے۔قومی اسمبلی اور سینیٹ کی ذمے داری ہے کہ قومی دولت کو پاکستان لانے کے لیے منصوبہ بندی کرے۔