وزیراعظم کی مفاہمتی پالیسی سے جرائم پیشہ عناصر کو آزادی مل رہی ہے‘ حافظ نعیم

503

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز ،چوری و ڈکیتی اور لوٹ مار کی وارداتوں میں ایک بار پھر اضافہ ہو گیا ہے اور سیاسی مصالحت اور مفاہمت کی پالیسی کے نتیجے میں کراچی میں مجرموں اور جرائم کے عادی عناصر کو آزادی مل رہی ہے جبکہ غیر قانونی دفاتر کو دوبارہ کھولنے کی باتیں بھی کی جارہی ہیں اور سیاسی فضا ایک بار پھر مکدّرکر نے کی کوشش کی جارہی ہے ۔مفاہمت کے نام پر کراچی میں جرائم کی رفتار میں اضافے کی ذمے داری قانون نافذ کر نے اداروں کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ پر بھی عائد ہو گی ۔گورنر محمد زبیر سابق گورنر عشرت العباد کا کردار ادا کر نے سے گریز کریں ۔ جماعت اسلامی کراچی کے مینڈیٹ کے حوالے سے گورنر سندھ کے حالیہ ریمارکس کو مکمل طور پر مسترد کر تی ہے اور توقع رکھتی ہے کہ وہ کراچی کی تعمیر وترقی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے کوششیں ضرور کریں گے لیکن کراچی کو ایک بار پھر تباہی و بربادی اور بد امنی کے اندھیروں میں نہیں جانے دیں گے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نئے وزیر اعظم کراچی کی ڈھائی کروڑ کی آبادی کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے اپنی آئینی ذمے داری پوری کرتے ہوئے اپنا سیاسی کردار ادا کریں تاہم مفاہمت اور مصالحت کے نام پر جرائم پیشہ عناصر اور امن دشمن قوتوں سے مفاہمت سے گریز کریں کیونکہ ماضی میں بھی مفاہمت اور مصالحت کی پالیسی نے کراچی کے شہریوں کا سکون اور چین برباد کیا اور جرائم میں ملوث عناصر اور گروپوں کو سیاسی چھتری اور تحفظ فراہم کر نے سے شہر بدامنی ،دہشت گردی ،بھتا خوری اورٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں کا گڑھ بن گیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ طویل عرصے کے بعد کراچی میں حالات کچھ بہتر ہوئے ہیں لیکن چند ہفتوں سے شہرمیں لوٹ مار اور اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اچانک اضافہ ہو گیا ہے جس سے عوام کے اندر بے چینی اور خوف و ہراس پیدا ہو رہا ہے اور کراچی کے شہریوں کے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہو رہاہے کہ کہیں مفاہمت اور مصالحت کی سیاست کے نام پر کراچی کے امن و امان اور ڈھائی کروڑ شہریوں کے سکون اور چین پر ایک بار پھر سودے بازی تو نہیں کی جارہی؟حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی میں گزشتہ سالوں میں کی جانے والی کارروائیوں میں بڑے پیمانے پر دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کیا گیا ۔ بھاری تعداد میں اسلحہ اور اسلحے کے ذخائر تک پکڑے گئے۔ سرکاری اراضی پر قبضے اور غیر قانونی طور پر پارٹی دفاتر قائم کر نے والوں کو بھی گرفتار کیا گیا مگر کتنے مجرموں کو سزائیں ملیں اور کتنے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا، اس بارے میں عوام کچھ نہیں جانتے کہ کیا ہوا۔عوام چاہتے ہیں کہ سانحہ 12مئی کے قاتلوں ،سانحہ بلدیہ فیکٹری کے 259افراد کے قاتلوں ، جیو نیوز کے صحافی ولی بابر کے قاتلوں سمیت دہشت گردی اور قتل و غارت گری میں ملوث تمام عناصر اور ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے ۔