تنخواہوں کی مد میں 35کروڑ روپے ماہانہ کمی کا سامنا ہے‘ کراچی

339
میئر کراچی وسیم اختر ایکسپریس وے سے ملحق نو تعمیر شدہ سروس روڈ کا معائنہ کر رہے ہیں

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی ہمارا شہر ہے، اس کو کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ، تنخواہیں اور پنشن کی ادائیگی میں مسائل درپیش ہیں، تنخواہوں کی مد میں 30 سے 35 کروڑ روپے ماہانہ کمی کا سامنا ہے، ہم بہت سارے مسائل میں گھرے ہوئے ہیں لیکن شہر کی تعمیر و ترقی سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ، پی ایس 114 میں جو لوگ جیتے ہیں ان کے پاس جادو کی چھڑی ہے اور اس چھڑی کو لوگ اچھی طرح جانتے ہیں ، 18 ہزار 900 ووٹ ہمارے امیدوار کو ملنا ہماری جیت ہے۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے قیوم آباد کے پی ٹی فلائی اوور سے پولیس چوکی براستہ اقراء یونیورسٹی ڈیفنس ویو فیزI روڈ اور نالے کی تعمیر کے کام کا معائنہ کرتے ہوئے کیا، ضلع شرقی کے چیئرمین معید انور، وائس چیئرمین عبدالرؤف، کامران ٹیسوری، ڈائریکٹر جنرل ورکس شہاب انور، مختلف یوسیز کے منتخب چیئرمین، وائس چیئرمین اور افسران بھی ان کے ہمراہ تھے۔ میئر کراچی نے تعمیر ہونے والی سڑک کا معائنہ کیا اور کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود اس سڑک کی تعمیر کا مقصد یہ تھا کہ طلبا و طالبات جو یونیورسٹی آتے ہیں اور یہاں کے مکینوں کو دشواری کا سامنا تھا اسے دور کیا جائے، میں کئی بار اس سڑک سے گزرا ہوں جسے دیکھ کر مجھے بے انتہا افسوس ہوتا تھا یہاں بدبو ، کیچڑ اور کچرے کا ڈھیر تھا اس لیے فوری طور پر سڑک کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا۔ اس موقع پر انہیں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 27 فٹ چوڑی اور 7 ہزار 200 رننگ فٹ اس سڑک کو 165 ملین روپے کی لاگت سے مکمل کیا گیا ہے اور سڑک کے ساتھ گزرنے والے نالے کو بھی پختہ کردیا گیا ہے ، بعدازاں مقامی ہال میں پی ایس 114 کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی نے کہا کہ ہم نے اس علاقے میں بھی جو ترقیاتی کام کیے ہیں اس پر ناموں کی تختیاں نصب نہیں کی گئیں بلکہ مفاد عامہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی کام کرائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن ایک حساس معاملہ ہے خاص طور پر ریٹائرڈ بزرگ ملازمین اپنی پنشن کے حصول کے منتظر ہوتے ہیں لیکن فنڈز کی کمی کے باعث ہم انہیں ہر ماہ باقاعدگی سے پنشن ادا نہیں کرپاتے جس کے باعث ان ریٹائرڈ بزرگ ملازمین میں تشویش پائی جاتی ہے، انہوں نے کہاکہ فائربریگیڈ جو انتہائی اہم محکمہ ہے اس کے فائر فائٹرز کو اوور ٹائم ادا نہیں کیا جا رہا ، انہوں نے کہاکہ میں نے وزیراعلیٰ سندھ سے بھی کئی بار درخواست کی لیکن حکومت سندھ نے اس جانب اب تک کوئی توجہ نہیں دی، میئر کراچی نے کہا کہ پی ایس 114 میں دھاندلی ہوئی ہے اور دھاندلی کرنے والوں کے پاس جادو کی چھڑی تھی جسے سب سمجھتے ہیں جیتنے والوں کی پارٹی ہمیشہ سے اس حلقے سے بمشکل تین ساڑھے تین ہزار ووٹ لیتی رہی ہے لیکن اس مرتبہ ہزاروں کی تعداد میں ووٹ کہاں سے ڈالے گئے؟ میئر کراچی نے کہا کہ یہ سیٹ ہماری ہے اور اب آنے والے الیکشن میں اسے جیت کر دکھائیں گے، یہ ہمارا شہر ہے اس کو چھوڑ نہیں سکتے، ہم ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے اور اسی طرح اس شہر میں رہنے والوں کی خدمت کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اس علاقے کے مسائل کے حل کے لیے میں ہمیشہ کوشاں رہا ہوں اور آئندہ بھی کوشش کرتا رہوں گا۔ کامران ٹیسوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے مجھے جتوا دیا تھا لیکن حکومت وقت نے دھاندلی کی اور زبردستی میرے مد مقابل امیدوار کو آپ پر مسلط کردیا گیا، اس کے باوجود ایک ایک کرکے وعدہ پورا کریں گے۔ میں وعدوں پر یقین نہیں رکھتا کام پر یقین رکھتا ہوں اور آپ کے مسائل کے حل کے لیے میں خود آپ کے دروازے پر آؤں گا۔