حکومت امن کیلئے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کرے‘ سراج الحق

343
کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ایوان صنعت وتجارت کے وفد سے ملاقات کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ موجودہ بحران حکمرانوں کا پیدا کردہ ہے اور اگر حکمرانوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو یہ بحران شدید ہو سکتاہے ۔ غاروں اور پہاڑوں میں موجود دہشت گرد وں سے زیادہ ملک کو ایوانوں میں بیٹھے دہشت گردوں سے خطرہ ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت بلوچستان سے باہر بیٹھے ناراض لوگوں کو منائے اور ان کے ساتھ مذاکرات کرے تاکہ وہ امن و امان کے قیام میں حکومت کا ساتھ دیں ۔ جماعت اسلامی بلوچستان کا مقدمہ عوام کی عدالت اور اقتدار کے ایوانوں میں لڑ رہی ہے ۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی گھمبیر صورت اختیار کر رہی ہے اگر فوری طور پر اس مسئلے کا حل نہ ڈھونڈا گیا تو بڑا انسانی المیہ رونما ہوسکتاہے ۔نوازشریف نے نیب کے سامنے پیش نہ ہو کر لاقانونیت کا راستہ اپنایا ہے اور اپنے عمل سے پیغام دیاہے کہ وہ کسی عدالت کو نہیں مانتے ۔



ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام ’’ حال احوال ‘‘ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عدالت عظمیٰ کے حکم پر نیب نے سابق وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کو طلب کیا تھا ، مگر انہوں نے عدالت میں پیش نہ ہو کر لاقانونیت کاراستہ اختیار کیاہے ۔ یہ طرز عمل قابل مذمت ہے جس سے عام شہریوں کو پیغام ملاہے کہ وہ بھی احتساب عدالتوں میں پیش نہ ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ عوام عدلیہ کے ساتھ ہیں اور ملک میں آئین کی حکمرانی چاہتے ہیں ۔ ملک میں اگر کوئی حادثہ ہوا تو اس کی ذمے داری حکومت پر ہوگی ۔ موجودہ ملکی اور علاقائی حالات کے پیش نظر ملک اس وقت کسی غیر آئینی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ یہ المیہ ہے کہ حکمرانوں نے کبھی بھی عدالتوں کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ عوام کا خیال تھاکہ نوازشریف عدالت عظمیٰ کا فیصلہ تسلیم کریں گے مگر انہوں نے عدالتوں کو دھمکیاں دینا شروع کر دیں ، حالانکہ انہیں شکر گزار ہوناچاہیے تھا کہ عدالتوں نے انہیں گھر جانے دیا ورنہ وہ جیل بھی جاسکتے تھے ۔



انہوں نے کہاکہ اگر فیصلہ نوازشریف کے حق میں آتا تو کیا وہ یہی رویہ اختیار کرتے؟ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان کے خوبصورت چہرے پر اب بھی خون کے دھبے ہیں ۔ سالانہ20 ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود سیکورٹی کی صورتحال تسلی بخش نہیں اور گزشتہ کچھ عرصے سے ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں سیکڑوں لوگ نشانہ بنے ہیں ۔ بلوچستان میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ کے مطابق 65 فیصد تک کرپشن ہے اگر اس کرپشن اور لوٹ کھسوٹ پر قابو پالیا جائے تو صوبے کے وسائل یہاں ترقی کے نئے راستے کھول سکتے ہیں ۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ کرپٹ اور بددیانت ٹولے سے نجات کے لیے جماعت اسلامی کی کرپشن فری تحریک کے دست و بازو بنیں اور آئندہ انتخابات میں دیانتدار لوگوں کا انتخاب کریں ۔



سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمارا پہلے دن سے مطالبہ ہے کہ پیپلز پارٹی ، مشرف اور موجودہ حکومت سمیت سب کا احتساب کیا جائے ۔ ملک پر پیپلز پارٹی ، مسلم لیگ اور جرنیلوں کی حکومت رہی لہٰذا ان حکومتوں میں شامل سب سے حساب کتاب کیا جائے ۔ جرنیلوں ، ججوں اور بیوروکریٹس سب کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنی نگرانی میں احتساب کا ایک میکنزم بنائے جو مجھ سمیت تمام سیاستدانوں ، خاص طور پر رولنگ کلاس کا احتساب کرے اور ملک سے لوٹی گئی دولت واپس لانے کے اقدامات کرے ۔ انہوں نے کہاکہ 62،63 کی دفعات کو ختم کرنے کے لیے ایک ہوا کھڑا کیا گیاہے کہ کوئی بھی صادق اور امین نہیں ہوسکتا ، حالانکہ ہمارے دین کی پہلی ڈیمانڈ ہی صادق اور امین ہوناہے ۔ انہوں نے کہاکہ شرم کی بات ہے کہ غیر مسلم ملکوں میں عوامی عہدوں کے لیے باکردار ہونا ضروری ہے جبکہ ہمارے حکمران اس آئینی شق کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔