آرٹیکل باسٹھ ‘ تریسٹھ کو تجاوزارت قرار دینے والے کل آئین لپیٹنے کا مطالبہ کرینگے‘ سراج الحق

651
کوئٹہ: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق جلسے سے خطاب کررہے ہیں

لاہور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62، 63 کو آئین میں تجاوزات قراردینے والے وفاقی وزرا کل پورے آئین کو لپیٹنے کا مطالبہ کریں گے‘ نوازشریف اور ان کے بیٹوں کا احتساب عدالت میں پیش نہ ہونا فرعونیت ہے‘ احتساب کی جنگ عدالتوں، ایوانوں اور گلیوں و چوراہوں پر لڑیں گے‘ ملک کو قومیتوں کی بنیاد پر تقسیم کردیا گیا‘ کسی کو اپنی مرضی کا قانون بنانے کا حق نہیں‘ نظریاتی کرپشن کی وجہ سے پاکستان دولخت ہوا‘ ہم ایسے نظام کے باغی ہیں جس میں حکمرانوں سے ذرائع آمدنی پوچھنے کا حق نہیں ہو‘ امیروں کا محاسبہ نہیں ہوسکتا تو غریبوں کو بھی عدالتوں میں طلب نہیں کیا جاسکتا‘ کسی کو اپنی مرضی کاقانون بنانے کا حق نہیں ‘21 اگست کو اسلام آباد میں کرپشن فری پاکستان تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔



ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی صوبہ بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی، شبیر احمد خان، ملی یکجہتی کونسل کے صوبائی امیر اخونزادہ عبدالمتین، مولانا عبدالکبیر شاکر، جمیل احمد مشوانی اور دیگر مقامی زعما بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کو چند خاندانوں نے یرغمال بنا رکھاہے ان خاندانوں کو عالمی اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی حاصل ہے اور یہ غریب عوام کی عزت اور پیسے کو اپنے لیے حلال سمجھتے ہیں‘ ان کے اثاثوں اور کارخانوں میں ہونے والے بے تحاشا اضافہ کے بارے میں کوئی ان سے سوال کرلے تو یہ سیخ پا ہو جاتے ہیں‘ جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو یہ چیخنے چلانے لگتے ہیں کہ جمہوریت کو خطرہ ہے۔



انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو احتساب سے نہیں کرپشن اور لوٹ مار کے نظام سے خطرہ ہے جو حکمرانوں نے مسلط کر رکھاہے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘ نظریاتی کرپشن کی وجہ سے پاکستان دولخت ہوا اور مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا‘ لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر بننے والے پاکستان کو قومیتوں، مسلکوں اور علاقوں کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے ‘ غریب بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے سب کے احتساب قانون کا مطالبہ کررہے ہیں جو سیاسی و غیر سیاسی افراد، جرنیلوں، ججوں اور بیوروکریٹس سب پر لاگو ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسی فرد کو یہ حق نہیں دیا جاسکتا کہ وہ اپنی مرضی کا قانون بنائے‘اگر کوئی صادق اور امین نہیں بن سکتا تو اسے اسمبلی کا رکن اور وزیر بننے کا بھی حق نہیں‘ وفاقی وزرا کہتے ہیں کہ آرٹیکل 62، 63 آئین میں تجاوزات ہیں‘ کل کو یہ پورے آئین کو لپیٹ دینے کا مطالبہ کریں گے۔



انہوں نے کہا کہ کوئی بھی صاحب اختیار آئین سے بالاتر نہیں جو لوگ سمجھتے ہیں کہ نوازشریف کی نااہلی کے بعد رات گئی بات گئی والا معاملہ ہوگیا ہے ‘ انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ احتساب کی یہ تحریک آخری چور اور لٹیرے کے پکڑے جانے تک جاری رہے گی اور وہ وقت دور نہیں جب عوام کا ہاتھ کرپٹ مافیا کے گریبانوں تک پہنچے گا‘ ہم بینکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کرنے، آف شور کمپنیاں بنانے اور پاناما لیکس میں موجود دیگر 436 ملزمان کے احتساب کی جنگ عدالتوں، ایوانوں ،گلیوں اورکوچوں میں لڑیں گے‘ پاکستان کو ہر طرح کی کرپشن سے پاک کرنے اور اپنی آئندہ نسلوں کو محفوظ اور خوشحال پاکستان دینے کے لیے21 اگست کو اسلام آباد میں کرپشن فری پاکستان تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔