جس طرح امریکیوں نے ایک کے بعد ایک دہشت گرد تلاش یا وضع کرکے اس کی سرکوبی کے منصوبے بنائے تھے اسی طرح ایسا لگتا ہے کہ اسپین بھی یہی کرنے جارہاہے۔ اپنے ہی لوگوں کو خوف زدہ کرکے چند مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے گا لیکن اسپین کے حکمرانوں کا مسئلہ داعش، القاعدہ، طالبان وغیرہ نہیں بلکہ ان کا مسئلہ صرف مسلمان ہیں۔ اگر بہت سارے مسلمان اسپین آگئے تو ان کو اپنا ماضی یاد آنے کا امکان ہے۔ ہسپانیہ سے مسلمانوں کی بے دخلی کی سازشیں تو مسلمان بھی نہیں جانتے لیکن اسپین کے حکمران اچھی طرح جانتے ہیں اسی لیے وہ ایسی فضا بنانا چاہتے ہیں کہ مسلمان خواہ مہاجر کی شکل میں ہو، اسپین کا رخ نہ کرے۔ یہ بھی افسوس کا مقام ہے کہ دنیا کے بہت سے ممالک کے مسلمان ہسپانیہ میں مسلمانوں کے عروج و زوال کی تاریخ سے ہی ناواقف ہیں اسی لیے انہیں بہت سی باتیں سمجھ میں نہیں آئیں۔