حیدر آباد (نمائندہ جسارت) حیدر آباد میں بارش کا پانی دوسرے روز بھی گلی، محلوں اور اہم شاہراہوں پر جمع، شہریوں کو اذیت کا سامنا، حیدرآباد میں گزشتہ روز ہونے والی بارش جو کہ 25 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی تھی، بارش کے دوسرے روز بھی شہری زندگی مکمل طور پر مفلوج رہی، پیر کے روز ہونے والی بارش کے باعث نشیبی علاقوں اور مختلف پبلک مقامات اور اہم شاہراہوں پر پانی جمع ہے، لطیف آباد، قاسم آباد، پریٹ آباد پھلیلی، اسٹیشن روڈ، گڈس ناکہ اور خدا کی بستی سمیت متعدد علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا، بازار، مارکیٹ اور سبزی منڈی میں کچرے اور گندے پانی کے جوہڑ بن گئے، متاثرہ علاقوں میں واسا کے پمپنگ اسٹیشن بند رہے، واسا انتظامیہ نے بتایا ہے کہ ڈیزل کی عدم فراہمی اور بجلی کی بندش کے باعث پمپنگ اسٹیشن بند ہیں، بارش کے فوری بعد حیسکو کے بیشتر فیڈرز ٹرپ کرگئے اور متعدد علاقوں میں تاریں گرنے کے باعث سارا شہر تاریکی میں ڈوب گیا اور صارفین نے ساری رات جاگ کر گزاری، سب سے زیادہ بری حالت میں اسٹیشن روڈ اور اسٹیشن تک آنے والے دیگر راستے تھے جہاں کئی کئی فٹ پانی جمع ہوگیا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ بلدیہ حیدرآباد نے نکاسی آب کا نظام ناقص بنایا ہے۔ اسٹیشن روڈ پر جو کام قدیم نالوں سے لیا جاسکتا تھا وہاں گٹر لائن ڈالی گئی جو اکثر بند ہوجاتی ہے اور سڑکوں پر بہنے لگتا ہے جبکہ بلدیہ اس کی ذمے داری واسا پر اور واسا کی جانب سے حیسکو پر ذمے داری ڈال دی جاتی ہے کہ بجلی بند ہو نے سے نکاسی آب کے پمپنگ اسٹیشن بھی بند ہوجاتے ہیں حالانکہ کروڑوں روپے کی لاگت سے ہر پمپنگ اسٹیشن کو جنریٹرز بھی مہیا کیے گئے ہیں لیکن واسا حکام کا کہنا ہے کہ ڈیزل کے پیسے نہیں ہوتے ہیں۔ دوسری جانب دیکھنے میں آیا ہے کہ ایم ڈی واسا کے دفتر میں چار ائر کنڈیشنڈ لگے ہو ئے ہیں جو بجلی نہ ہو نے کی صورت میں ڈیزل کے جنریٹرز سے ہی ہمہ وقت آن رہتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب صوبائی وزیر بلدیات و ترقیات کا تعلق حیدرآباد سے ہے لیکن حیدر آباد میں بلدیاتی ادارے اور واسا سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں۔ میونسپل کمیٹی قاسم آباد جہاں وزیر بلدیات کے چھوٹے بھائی چیئرمین ہیں وہاں بھی صفائی و نکاسی آب کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔