پاکستانی برآمدات مسلسل کم ہورہی ہیں‘ ڈاکٹر عشرت حسین

510
صدر ایف پی سی سی آئی زبیر طفیل سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین کو شیلڈ پیش کر رہے ہیں 

کراچی (اسٹاف رپورٹر ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنرڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ برآمدات ملکی معیشت کو مستحکم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جنھیں بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے برآمدی شعبہ کے مسائل کو حل کیا جائے۔ پاکستانی برآمدات مسلسل کم ہو رہی ہیں جس کی وجوہات میں توانائی کی قیمت اور مسلسل فراہمی،ہنر مند افرادی قوت کی کمی اور برآمدی شعبہ کی جانب سے کارکنوں کی تربیت میں عدم دلچسپی شامل ہیں۔ یہ بات انھوں نے ایف پی سی سی آئی میں ’برآمدات میں مسابقت‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پرپروفیسر سروش حسنات وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی، پروفیسر جاوید اشرف وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد، سابق وفاقی وزیر سینیٹر جاوید جبار، پروفیسر سکندر مہدی، ایف پی سی سی آئی کے عہدیدار اور کاروباری برادری کے نمائندے بھی موجود تھے۔



ڈاکٹر عشرت حسین جو حکومت کے مشیر بھی رہ چکے ہیں نے کہا کہ ملک میں توانائی کی قیمت زیادہ ہے جس کی وجہ سے پیداواری لاگت بڑھ جاتی ہے اور ہماری مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں پسپائی پر مجبور ہو جاتی ہیں دیگر مقررین نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کی وجہ سے بھی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا ہے جبکہ بعض پالیسیاں متصادم ہیں جنھیں بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ جہاں پاکستان کی برآمدت مسلسل گر رہی ہیں وہیں خطے کے بعض ممالک کی برآمدات دگنی ہو گئی ہیں۔ دیگر ممالک اپنے برآمدی شعبہ کو ترغیبات دے رہے ہیں جن کی یہاں کمی ہے۔فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی کے صدرزبیر طفیل نے کہا کہ برآمدت کے زوال کے اسباب میں توانائی کی قیمت ایک اہم ایشو ہے۔



بنگلا دیش میں گیس اور بجلی کی قیمت پاکستان سے نصف ہے جبکہ لیبر بھی سستی ہے اس لیے ہماری مسابقت کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ سری لنکا اور انڈونیشیاء اور دیگر حریف ممالک میں بھی توانائی سستی ہے اور اسی وجہ سے جہاں ہماری برآمدات میں کمی آئی ہے وہیں گزشتہ سال بھارت کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں31 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ گیس کی قیمت میں فوراً کمی کی جائے جبکہ برآمدی شعبہ کے لیے بجلی کی قیمت میں فوری طور پر تین روپے فی یونٹ کمی کی جائے تاکہ برآمدی شعبہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے جس سے ملک کا مستقبل وابستہ ہے۔