پاکستان کیساتھ معاملات جس طرح جاری تھے اب ختم ہوگئے‘ پابندیاں عائد کرسکتے ہیں‘ امریکا

335

واشنگٹن(آن لائن)امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان مائیکل اینٹن نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات جس طرح جاری تھے وہ ختم ہوگئے ‘دہشت گرد گروہوں کا ساتھ دینے والے پاکستانی حکام پر پابندیاں عائد کرسکتے ہیں۔امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو کی رپورٹ کے مطابق مائیکل اینٹن نے صحافیوں سے گفتگو کرتے کہا کہ امریکاطویل عرصے سے پاکستان کے ساتھ نہایت صبر سے پیش آتا رہا ہے تاہم ہمیں ان سے اس کا کوئی خاص فائدہ حاصلنہیں ہورہا۔ امداد کے بدلے میں امریکا کو پاک افغان سرحدی علاقوں سے سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر کوئی کارروائی دیکھنے کو نہیں ملتی۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کی فعال اور براہ راست حمایت کا ذمے دار ہے۔



ترجمان کے بقول پاکستانی حکومت کو سمجھنا چاہیے کہ انہیں صدر ٹرمپ اور امریکی انتظامیہ نے نوٹس دے دیا ہے۔ مائیکل اینٹن نے کہا کہ پاکستان اس بات کا فیصلہ کرے کہ اس کے لیے دہشت گردوں کا اتحادی بننا اور انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنا زیادہ اہم ہے یا امریکا کے ساتھ تعلقات،پاکستان اپنی پسند کا انتخاب کرے اس کے بعد ہم پاکستان کی پسند کے مطابق اپنا انتخاب کریں گے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت جو کچھ افغانستان میں کررہا ہے وہ پاکستان کے لیے خطرہ نہیں، بھارت وہاں فوجی بیس قائم کررہاہے نہ اپنے فوجی تعینات کررہا ہے ،وہ ایسا کچھ نہیں کررہا جس پر پاکستان شکایت کرے،اس کی تشویش محض بہانہ ہے۔



دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی صدر ٹرمپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کو نان نیٹو اتحادی حیثیت ختم کرنے کی دھمکی دے دی اور الزام لگایا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے امریکی فوجیوں پر حملے ہوتے رہے ہیں اور وہیں پر افغان امن کوششوں کے خلاف منصوبے بھی بنتے ہیں، پاکستان سے تعلقات کا انحصار دہشت گردوں سے نمٹنے کے نتائج پر ہوگاجب کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ ختم ہونے کا زیادہ فائدہ پاکستان کو ہی ہوگا۔ واشنگٹن میں افغان پالیسی پر میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانے ختم نہ ہوئے تو پاکستان سے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ہمیشہ سے پاکستان سے اچھے تعلقات رہے لیکن چند برس سے اعتماد کی فضا متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق فکرمند ہے۔