فضائل و مسائل قربانی

934

مفتی محمد اسماعیل
قربانی ایک اہم عبادت اور شعائر اسلام میں سے ہے۔ زمانۂ جاہلیت میں بھی اس کو عبادت سمجھا جاتا تھا۔ مگر بتوں کے نام پر قربانی کی جاتی تھی۔ آج بھی دیگر مذاہب میں قربانی مذہبی رسم کے طور پر ادا کی جاتی ہے۔ بتوں کے نام پر یا مسیح کے نام قربانی کرتے ہیں۔ سورۃ الکوثر میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ جس طرح نماز اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی نہیں ہوسکتی، قربانی بھی اسی کے نام پر ہونی چاہیے۔ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانحَر کا یہی مفہوم ہے۔ دوسری آیت میں اسی مفہوم کو دوسرے عنوان سے اس طرح بیان فرمایا ہے۔ ان صلاتی ونسکی ومحیای ومماتی للہ رب العالمین۔ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، جو پالنے والا ہے جہانوں کا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے بعد دس سال مدینہ طیبہ میں قیام فرمایا، ہر سال برابر قربانی کرتے تھے۔
قربانی کے فضائل
قربانی کا بڑا ثواب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قربانی کے دنوں میں قربانی سے زیادہ کوئی چیز اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ ان دنوں میں یہ نیک کام سب نیکیوں سے بڑھ کر ہے۔ اور قربانی کرتے وقت یعنی ذبح کرتے وقت خون کا جو قطرہ زمین پر گرتا ہے تو زمین تک پہنچنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ کے پاس مقبول ہوجاتا ہے، اس لیے خوشی سے اور خوب دل کھول کر قربانی کیا کرو۔ اور حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ قربانی کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں ہر ہر بال کے بدلے میں ایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ سبحان اللہ بھلا سوچنے کی بات ہے کہ اس سے بڑھ کر اور کیا ثواب ہوگا کہ ایک قربانی کرنے سے ہزاروں لاکھوں نیکیاں مل جاتی ہیں۔ بھیڑ کے بدن پر جتنے بال ہوتے ہیں۔ اگر کوئی صبح سے شام تک گنے تب بھی نہ گن پائے گا۔ سوچنے کی بات ہے کہ کتنی نیکیاں ہوئیں۔ بڑی دین داری کی بات تو یہ ہے کہ اگر کسی پر قربانی کرنا واجب بھی نہ ہو تب بھی اتنے بے حساب ثواب کے لالچ سے قربانی کردینا چاہیے کہ جب یہ دن چلے جائیں گے تو یہ دولت کہاں نصیب ہوگی اور آسانی سے اتنی نیکیاں کیسے کماسکیں گے؟ اگر اللہ تعالیٰ نے مالدار بنایا ہو تو مناسب ہے کہ جہاں اپنی طرف سے قربانی کرے، جو رشتے دار فوت ہوگئے ہیں جیسے ماں باپ وغیرہ ان کی طرف سے قربانی کردے کہ ان کی روح کو اتنا بڑا ثواب پہنچ جائے۔ حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے، آپ کی بیبیوں کی طرف سے اور نہیں تو کم از کم اتنا تو ضرور کرے کہ اپنی طرف سے قربانی کرے، کیوں کہ مال دار پر تو واجب ہے۔ جس کے پاس مال ودولت سب کچھ موجود ہو، پھر بھی اس نے قربانی نہ کی اس سے بڑھ کر بدنصیب اور محروم کون ہوگا؟
قربانی کے مسائل
قربانی ہر مسلمان، عاقل، بالغ، مرد وعورت، مقیم، جو بقدر نصاب مالیت کا مالک ہو، اس پر واجب ہے۔ بقدر نصاب کی تفصیل یہ ہے کہ جس کی ملک میں ساڑھے باون تولے چاندی یا اس کی قیمت کا مال اس کی حاجات اصلیہ سے زائد موجود ہو۔ قربانی کے معاملے میں اس مال پر سال گزرنا شرط نہیں۔
جس شخص پر قربانی واجب نہ تھی۔ اگر اس نے قربانی کی نیت سے کوئی جانور خرید لیا تو اس پر قربانی واجب ہوگئی۔ قربانی فقط اپنی طرف سے کرنا واجب ہے۔ اولاد کی طرف سے قربانی کرنا واجب نہیں۔ نہ اپنے مال میں سے، نہ اس کے مال میں سے، اگر کسی نے اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے قربانی کردی تو نفل ہوگی، اپنے مال میں سے کرے، اس کے مال میں سے ہرگز نہ کرے۔
اگر کوئی شخص یہاں موجود نہیں اور دوسرے شخص نے اس کی طرف سے اس کی اجازت کے بغیر قربانی کردی تو یہ قربانی صحیح نہیں ہوئی۔ اور اگر کسی جانور میں کسی غائب کا حصہ بغیر اس کی اجازت کے تجویز کرلیا تو دیگر حصے داروں کی قربانی بھی صحیح نہ ہوگی۔
قربانی کے دن
قربانی کی عبادت صرف تین دن کے ساتھ مخصوص ہے۔ دوسرے دنوں میں قربانی کی کوئی عبادت نہیں ہے۔ قربانی کے دن ذوالحجہ کی دسویں، گیارہویں اور بارہویں تاریخیں ہی ہیں۔ جن بستیوں یا شہروں میں نماز جمعہ وعیدین جائز ہے وہاں نماز عید سے پہلے قربانی جائز نہیں، اگر کسی نے نماز عید سے پہلے قربانی کردی تو اس پر دوبارہ قربانی لازم ہے۔ البتہ چھوٹے گاؤں جہاں نماز جمعہ وعیدین نہیں ہوتی وہاں کے لوگ دسویں تاریخ کی صبح صادق کے بعد قربانی کرسکتے ہیں۔
ایسے ہی کسی عذر کی وجہ سے نماز عید پہلے دن نہ ہوسکے تو نماز عید کا وقت گزر جانے کے بعد قربانی درست ہے۔
مسئلہ: دسویں سے بارہویں تک جب جی چاہے قربانی کرے، چاہے دن میں یا رات میں۔ لیکن دن میں افضل ہے۔ بارہویں تاریخ کو سورج ڈوبنے سے پہلے پہلے قربانی کرنا درست ہے۔ جب سورج ڈوب گیا تو اب قربانی نہیں۔
قربانی کے جانور
بکرا بکری، بھیڑ،دنبہ، گائے، بیل، بھینس، بھینسا، اونٹ، اونٹی، ان جانوروں کے علاوہ کسی اور جانور کی قربانی جائز نہیں اور ان کے لیے بھی یہ شرط ہے کہ یہ وحشی نہ ہوں، بلکہ پالتو ہوں، جن سے آدمی مانوس ہو۔
جانور کی عمریں
بکرا بکری ایک سال کا پورا ہونا ضروری ہے۔ بھیڑ اور دنبہ اگر اتنا فربہ اور تیار ہو کہ دیکھنے میں سال بھر کا معلوم ہو تو وہ بھی جائز ہے۔ گائے، بیل، بھینس دوسال کی اور اونٹ پانچ سال کا ہونا ضروری ہے۔ اگر جانوروں کا فروخت کرنے والا عمر بتاتا ہے اور ظاہری حالات سے اس کے بیان کی تکذیب نہیں ہوتی تو اس پر اعتماد کرنا جائز ہے۔
قربانی کا گوشت
مسئلہ: سات آدمی گائے وغیرہ میں شریک ہوئے تو گوشت بانٹتے وقت اٹکل سے نہ بانٹیں، بلکہ خوب ٹھیک ٹھیک تول کر بانٹیں۔
مسئلہ: افضل ہے کہ قربانی کا گوشت تین حصے کرکے ایک حصہ اپنے اہل وعیال کے لیے رکھے۔ ایک حصہ احباب وغیرہ میں تقسیم کرے، ایک حصہ فقرا ومساکین میں تقسیم کرے اور جس شخص کا عیال زیادہ ہو وہ تمام گوشت خود بھی رکھ سکتا ہے۔
مسئلہ: قربانی کے گوشت کو فروخت کرنا حرام ہے۔
مسئلہ: ذبح کرنے اور گوشت بنانے والے کی اجرت میں گوشت یا کھال دینا جائز نہیں، اجرت علیحدہ دینی چاہیے۔
مسئلہ: اگر اپنی خوشی سے کسی مردے کو ثواب پہنچانے کے لیے قربانی کرے تو اس کے گوشت میں سے خود کھانا، بانٹنا سب درست ہے۔ جس طرح اپنی قربانی کا حکم ہے۔
مسئلہ: اگر کوئی مردہ وصیت کرگیا ہو کہ میرے ترکے میں سے میری طرف سے قربانی کی جائے اور اس کی وصیت پر اسی کے مال سے قربانی کی گئی تو قربانی کے تمام گوشت وغیرہ کا خیرات کردینا واجب ہے۔
مسئلہ: اگر ایک جانور میں کئی آدمی شریک ہیں اور وہ سب گوشت کو آپس میں تقسیم نہیں کرتے، بلکہ یکجا ہی فقرا واحباب کو تقسیم کرنا، یا کھانا پکاکر کھلانا چاہیں تو بھی جائز ہے۔ اگر آپس میں تقسیم کریں تو اس میں برابری ضروری ہے۔
مسئلہ: قربانی کا گوشت غیر مسلم کو بھی دینا جائز ہے۔ بشرطیکہ اجرت میں نہ دیا جائے۔
قربانی کی کھال
قربانی کی کھال کو اپنے استعمال میں لانا، مثلاً مصلیٰ بنا لیا جائے، یا چمڑے کی کوئی چیز، ڈول وغیرہ بنالیا جائے یہ جائز ہے، لیکن اگر اس کو فروخت کیا تو اس کی قیمت اپنے خرچ میں لانا جائز نہیں، بلکہ صدقہ کرنا واجب ہے اور قربانی کی کھال کو فروخت کرنا بغیر صدقے کے بھی جائز نہیں۔
قربانی کی کھال کسی خدمت کے معاوضے میں دینا جائز نہیں۔ اسی لیے مسجد کے مؤذن یا امام وغیرہ کے حقِ خدمت کے طور پر ان کو کھال دینا درست نہیں۔
قربانی کی کھال کی قیمت کو مسجد کی مرمت یا اور کسی نیک کام میں لگانا درست نہیں، خیرات ہی کرنا چاہیے۔ قربانی کی رسی جھول وغیرہ سب چیزیں خیرات کردے۔
(آپ کے مسائل اور ان کا حل، خیرالفتاویٰ)