پاکستان کی آبادی20کروڑ77لاکھ،مردوں کی تعداد میں اضافہ

625

اسلام آباد( نمائندہ جسارت +اے پی پی) پاکستان کی چھٹی خانہ و مردم شماری کے عبوری نتائج جاری کر دیے گئے ہیں جس کے مطابق پاکستان کی آبادی میں سالانہ 2.4 فیصد کی اوسط سے اضافہ ہوا،اس وقت مجموعی آبادی تاحال21کروڑ سے بھی کم یعنی20 کروڑ 77 لاکھ 74 ہزار 520 ہے ۔جن میں ملک میں مقیم افغان اور دیگر غیر ملکی بھی شامل ہیں جو مقامی آبادی کے ساتھ رہائش پذیر ہیں تاہم اس میں مہاجرکیمپوں میں مقیم افغان مہاجرین اور سفارت کار شامل نہیں ہیں ۔

 شہری آبادی 7 کروڑ 55 لاکھ اور دیہی آبادی 13کروڑ21لاکھ بتائی گئی ہے جب کہ گھرانوں کی مجموعی تعداد 3 کروڑ 22 لاکھ 5 ہزار 111 شمار کی گئی۔رواں برس ہونے والی خانہ ومردم شماری کے غیرحتمی نتائج جمعہ کووزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کیے گئے جس نے تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وزارت شماریات کو عبوری نتائج جاری کرنے کی اجازت دی۔ محکمہ شماریات کے جاری کردہ ان اعداد و شمار میں صوبہ پنجاب 11کروڑ 12لاکھ 442کی آبادی کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔

سندھ 4 کروڑ 78 لاکھ 86 ہزار 51 نفوس کے ساتھ دوسرے، خیبر پختونخوا 3 کروڑ 5 لاکھ 23ہزار 371 کی آبادی کے ساتھ تیسرا بڑا صوبہ بن گیا ہے،جبکہ فاٹا کی کل آبادی 50لاکھ 1ہزار 676ہے۔رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کی کل آبادی 1 کروڑ 23 لاکھ 44 ہزار 408 افراد پر مشتمل ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کل آبادی 20لاکھ 6ہزار 572 نفوس پر مشتمل ہے۔مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق قومی سطح پر پنجاب اور سندھ کی آبادی کم رہی، سندھ کی شہری آبادی.02 52 فیصد ہوگئی جوکہ تناسب کے اعتبار سے دیگر صوبوں سے زیادہ ہے جبکہ خیبرپختونخوا، بلوچستان اور فاٹا کی آبادی میں بھی اضافہ ہوا۔شہروں کی آبادی36.38فیصد بڑھی، اسلام آباد کی شہری آبادی65.72فیصد سے کم ہوکر 50.58فیصد رہ گئی ہے جبکہ وفاقی دارالحکومت کے دیہی علاقوں کی آبادی میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔



 پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد 10ہزار 418 ہے، جس میں سے خیبر پختونخوا میں 913، فاٹامیں 27، پنجاب میں 6 ہزار 709، سندھ میں 2 ہزار 527، بلوچستان میں 109 اور اسلام آباد میں133 خواجہ سرا رہائش پذیر ہیں۔ پنجاب میں گھرانوں کی تعداد 1 کروڑ 71 لاکھ 3 ہزار 835 ، سندھ میں 85 لاکھ 85 ہزار 610، خیبر پختونخوا میں38 لاکھ 45 ہزار 168 ، فاٹا میں گھرانوں کی تعداد 5 لاکھ 58 ہزار 379 اوربلوچستان میں 17 لاکھ 75 ہزار 937 ہے۔ اسی طرح اسلام آبادمیں گھرانوں کی تعداد3 لاکھ 36 ہزار 182 ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق کراچی کی آبادی ایک کروڑ 40لاکھ اور لاہور کی آبادی ایک کروڑ 10لاکھ ہو گئی، فیصل آباد ملک کا تیسرا بڑا شہر بن گیاجبکہ راولپنڈی اور حیدرآباد 5بڑے شہروں میں شامل ہوگئے۔ واضح رہے کہ ان اعداد وشمار میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور گلگت بلتستان کے نتائج ابھی شامل ہونا باقی ہیں۔

یادرہے کہ سال 1998ء کی مردم شماری کے تناسب سے 2017 ء تک ملکی آبادی میں 57 فیصد اضافہ ہوا اور سالانہ اعتبار سے دیکھا جائے تو ہر سال 2.7 فیصد اضافہ ہوا، 1998ء میں یہ آبادی 13 کروڑ تھی جو اب 20 کروڑ 77 لاکھ ہوچکی ہے۔ملک میں پہلی مردم شماری 1951 ء میں،دوسری 1961ء ، تیسری 1972ء ، چوتھی 1981ء ، پانچویں 1998ء اور چھٹی مردم شماری اب 2017ء میں ہوئی ہے۔مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں وزیراعظم نے مردم شماری سے متعلق صوبوں کے تحفظات دور کرنے اور ممکنہ وسائل فراہم کرنے کی یقین دہائی کرائی جب کہ کونسلنے ادارہ شماریات کو مردم و خانہ شماری کے حتمی نتائج کو جلد مرتب کرنے کی ہدایت کی۔