پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے فاٹا میں ہونے والی حالیہ مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا میں ہونے والی مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں۔ حالیہ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی 50 لاکھ بتائی گئی ہے جو کہ حقائق کے منافی ہے۔ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کم ظاہر کرنا قبائل کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے۔ قبائل کی آبادی 1 کروڑ سے زیادہ ہے لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔ حکومت فاٹا میں دوبارہ مؤثر اور درست مردم شماری کا انعقاد کرائے۔ فاٹا اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔ حکومت جلد ازجلد ایف سی آر ختم کرکے اصلاحات نافذ کرے۔ حکومت نے مزید تاخیر کی تو 25 ستمبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ فاٹا کو 2018ء کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی فاٹا کا حق ہے۔
ان خیالات کاا ظہار انہوں نے جماعت اسلامی فاٹا کی مجلس شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان اور جنرل سیکرٹری محمد رفیق آفریدی سمیت شوریٰ اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی امیر نے 22 اگست کو گورنر ہاؤس کے سامنے کامیاب دھرنے کے انعقاد پر جماعت اسلامی فاٹا کی کابینہ اور ایجنسی امرا کو مبارکباد دی۔ مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مردم شماری میں متاثرین آپریشن کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری میں فاٹا کے ان لوگوں کو بھی شامل کیا جائے جو روزگار، آپریشنز اور دیگر وجوہات کی بنا پر ملک کے مختلف حصوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔ 2013ء آپریشن کے دوران حکومت نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے رجسٹرڈ افراد کی تعداد تقریباً 15 لاکھ ظاہر کی تھی جو کہ آبادی کے لحاظ سے باجوڑ اور خیبر ایجنسی سے بہت کم ہے لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔
حکومت فی الفور فاٹا میں دوبارہ مردم شماری کا اعلان کرے۔ فاٹا میں ایف سی آر کے خاتمے کے لیے جماعت اسلامی اول روز سے میدان میں ہے۔ ایف سی آر انگریز کا نافذ کردہ کالا قانون ہے، جس نے قبائلی عوام کو جکڑا ہوا ہے۔ ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی عوام زندگی کی بنیادی سہولیات اور انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ حکومت فی الفور ایف سی آر کا خاتمہ کرے اور فاٹا میں اصلاحات نافذ کرے۔ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی اور اپنے لیے عوامی نمائندوں کا انتخاب فاٹا کے عوام کا بنیادی حق ہے لیکن حکومت ان معاملات کو سست روی سے انجام دینے پر تلی ہوئی ہے۔ ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹا کو بھی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دے اور فاٹا میں جلد از جلد بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ جماعت اسلامی نے ایف سی آر نامنظور تحریک کے تحت 22 اگست کو گورنر ہاؤس کے سامنے کامیاب دھرنا دیا۔
جماعت اسلامی کی ایف سی آر نامنظور تحریک رکے گی نہیں بلکہ ایف سی آر کے خاتمے اور اصلاحات کے نفاذ تک جاری رہے گی۔ 25 ستمبر تک اگر اصلاحات نافذ نہ ہوئیں تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں کی تعداد میں قبائلی عوام کو جمع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر نامنظور تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔