حیدر آباد (نمائندہ جسارت) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ عالم اسلام کے حکمرانوں نے امت مسلمہ کی قیادت ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کردی ہے۔ حکمرانوں کی نااہلی اور علما کرام کی لاتعلقی سے امت مسائل میں گھری ہوئی ہے، قرآن وسنت کی بنیاد پر جماعت اسلامی نے اسلامی نظام زندگی کے لیے 26اگست 1941ء کو جس سفر کا آغاز کیا تھا، جاری ہے۔ نظریاتی ملک کے لیے جماعت اسلامی جیسی فکری تحریک ضروری تھی، آج جماعت اسلامی عالمی اسلامی تحریک کی صورت میں ایک تناوردرخت بن چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کے 77ویں یوم تاسیس کے موقع پر مرکزتبلیغ اسلام شاہ مکی روڈ پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ نے 76 سال پہلے اس وقت جماعت اسلامی ہند کی بنیاد رکھی تھی جب سرمایہ دار، جاگیردار، سوشلزم، کمیونزم اور دہریت تھی اور ان کی بنیاد انکارِ خدا پر تھی۔
ایسے وقت میں اسلامی اصولوں پر ایک اسلامی تحریک نے جنم لیا جس کی بنیاد فرقہ اور علاقائیت اور موروثیت کے بجائے قرآن وسنت پر رکھی گئی اور رسولﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں اسلام کو مکمل ضابطہ حیات بناکر پیش کیا گیا اور اسلام کے خلاف اعتراض اور شکوک وشبہات کو علم اور دلیل کی طاقت سے رد کیا۔ جماعت اسلامی وہ نظریاتی تحریک ہے جس کی نظریاتی ملک کو ضرورت ہوتی ہے۔ آج پاکستان، ہندوستان، بنگلا دیش اور سری لنکا میں جماعت اسلامی قائم ہے۔ بنگلا دیش کے رہنما اور کارکنان نظریے پر قربان ہورہے ہیں۔ 71ء سے پہلے اوربعدمیں وہ نظریہ اسلام اورپاکستان کی محبت میں سولی پرجھول رہے ہیں لیکن حکمرانوں اورجرنیلوں کودولفظ تک کہنے کی جرأت نہیں ہوئی، وہ حکمران ہماری کیا قیادت کریں گے جو خود ٹرمپ کی قیادت میں ہے۔
تاسیسی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیرجماعت اسلامی سندھ نظام الدین میمن نے کہا کہ جماعت اسلامی لسانی، مسلکی اور علاقائی تقسیم سے دور عالمی اسلامی تحریک ہے۔ تین نمایاں ترین کام انجام دیے ہیں، فکرکے میدان میں علم اور دلیل سے عظیم کام سرانجام دیاہے اوراسلامی تحریکوں کو فکری غذا مہیا کی ہے۔ دوسرا قیام پاکستان کے بعد دستور کے لیے علما کو مشہور زمانہ 22 نکات پر متحد کیا کہ اسلام ہی ملک کا دستور ہوگا۔ تیسرا کام فتنہ قادیانیت کے رد کو دلیل کی قوت سے ثابت کیا اور فتنہ قادیانیت کے خلاف کتاب تحریر کی جس کی پاداش میں مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
جماعت اسلامی ضلع حیدرآبادکے امیرحافظ طاہرمجیدنے کہاکہ تقسیم سے قبل جماعت اسلامی کاقیام اس وقت وجودمیں آیاجب علما کرام فقہی مسائل کی بحث میں الجھے ہوئے تھے اور مولاناکے نزدیک برصغیر کے مسلمانوں کی اجتماعی تربیت مقصد تھی تاکہ تقسیم ہندکی صورت ایک طرف ہندوستان کے مسلمان کی اجتماعیت تھی تودوسری جانب پاکستان میں نفاذ اسلام کا مرحلہ تھا اس کام کے لیے پاکستان میں سب زیادہ طویل اور صبر آزما جدوجہد جماعت اسلامی نے کی ہے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری وسابق ایم پی اے عبدالوحید قریشی، صوبائی سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا، سابق امیر ضلع شیخ شوکت علی ودیگر بھی موجود تھے۔