کراچی کی آبادی کم ظاہر کرنا وسائل پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش ہے‘ حافظ نعیم

423

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے مردم شماری کے اعداد و شمار پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کم آبادی ظاہر کرکے کراچی کے وسائل پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے جسے عوام کسی طور قبول نہیں کریں گے ، مردم شماری میں کراچی کی آبادی کے حوالے سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار مردم شماری کے عملے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، ان اعداد و شمار نے عوام کو حیرت میں ڈال دیا ہے جس کے نتیجے میں پوری مردم شماری سوالیہ نشان بن گئی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کے بارے میں متضاد خبریں شکوک و شبہات پیدا کررہی ہیں ، اگر اضافے کے تناسب اور کراچی میں اضافی رجوع کے لحاظ سے آبادی سامنے نہ آئی تو مردم شماری کا پورا عمل مشکوک ہوجائے گا،



1998ء کی مردم شماری اور آبادی میں سالانہ اضافے کے تناسب سے بھی اور کراچی جیسے میٹروپولیٹن اور شہر میں آبادی کے اضافے کا سائنسی بنیاد پر شمار کیا جائے تو کراچی کی آبادی ڈھائی کروڑ سے کم نہیں ٗ حقیقی تعداد سے کمی کا اعلان پورے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے ۔حکمران مصلحتوں سے بالاتر ہوکر حقیقی آبادی قوم کے سامنے لائیں اور اسی کے مطابق کراچی کو سہولتیں فراہم کریں ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں جس تیزی سے آبادی میں اضافہ ہوا ہے اسے دیکھتے ہوئے کوئی بھی باشعور شخص کراچی کی آبادی کے حوالے سے جاری کیے جانے والے اعدادو شمار کو تسلیم کرنے پر آمادہ نہیں ۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے اس عمل میں مردم شماری کے عملے کے ساتھ ساتھ اگر حکومت نے بھی اعداد کی ہیرا پھیری میں اپنا کردار اد اکیا ہے تو یہ کسی المیہ سے کم نہیں ۔کسی بھی ملک کے وسائل کی تقسیم میں مردم شماری اہم کردار ادا کرتی ہے انہی اعدادو شمار کی روشنی میں وسائل کی تقسیم کا فارمولا طے کیا جاتاہے۔



کم آبادی ظاہر کرکے کراچی کے وسائل پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے جسے عوام کسی طور قبول نہیں کریں گے ۔ مردم شماری نقائص اور اغلاط کا مجموعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک پہلے ہی نازک صورتحال سے دوچار ہے ایسے میں محسوس ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر صوبائی، لسانی اور علاقائی تعصب کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی شہ رگ ہے اس کی آبادی ڈھائی کروڑ سے کسی طور کم نہیں ہوسکتی ۔