امریکا سے کوئی توقع نہ رکھیں

415

پاکستان اورامریکا کے درمیان قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی دوستانہ تعلقات قائم ہوگئے تھے۔ مگر افسوس ہے کہ امریکا پاکستان کا اچھا دوست ثابت نہیں ہوا بلکہ اس کی پالیسی ہمیشہ دو رخی اور منافقانہ رہی۔امریکا نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ چھوڑ کر بھارت کی مدد کی ہے ۔ اب ہم اس سے اچھی توقعات کیسے وابستہ کرسکتے ہیں ؟امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے برسراقتدار آتے ہی ایسی پالیسیاں بنانی شروع کردی تھیں جن سے ان کے اپنے لوگ نالاں تھے۔ ٹرمپ سے ایسی ہی توقعات تھیں لیکن ٹرمپ کا ’’ڈومور‘‘ کا مطالبہ اور پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ امریکا کی منافقت پر مبنی پالیسی کا مظہر ہے ۔دوسری طرف ہمارے حکمران ہیں ،جنہیں عوام کی پروا ہے نہ ملک کی ۔ہمارے سیاستدان بس ایک دوسرے پر الزام کی بوچھاڑ اور دوسرے کو نیچا دکھانے کے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں ۔جب اپنے ملک میں ہی میر جعفر میر صادق ہوں تو غیروں سے گلا کرنا بے سود ہے ۔آج آئین کی دفعات کا مذاق اڑایا جارہا ہے اور آئین میں ترمیم کا مطالبہ کیا جارہاہے ، کیونکہ سب کو ڈر ہے کہ اگر آئین کی دفعہ 62اور 63 رہتی ہے تو اس کی تلوار ہمارے سروں پر بھی گر سکتی ہے ، احتساب کا سلسلہ رکنا نہیں چاہیے، حکمرانوں کے اعمال کی سزا رعایا بھگت رہی ہے لیکن رعایا خود بھی اس معاملے میں بے قصور نہیں ہے کیونکہ یہ اسی رعایا کے منتخب کیے گئے نمائندے ہوتے ہیں جبکہ حکمران امریکا کے اشاروں ناچتے رہے ہیں امریکا کی منافقت اور کیا ہوسکتی ہے کہ حال ہی میں امریکی سینیٹرز گروپ نے پاکستان اور افغانستان کا دورہ کیا۔ ان حضرات نے پاکستان میں تو پاکستان کی دہشت گردی سے جنگ کی تعریفیں کیں مگر جونہی افغانستان پہنچے اپنی روایتی منافقت سے کام لیتے ہوئے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع کر دیا ۔
ٹرمپ کا بیان ہے کہ: ہمارے ساتھ چلو گے تو ثمرات ورنہ تو سزاملے گی۔ آج پوری قوم کو مل کر ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے تاکہ امریکا کو دکھا یا جائے کہ ہم کمزور نہیں ہیں ۔پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے کہ بیرون ملک رکھا پیسہ پاکستانی بینکوں میں لا کر رکھیں تاکہ پاکستان کی معیشت بہتر ہوسکے ۔ ہمارے حکمرانوں کو ایسے موقع پر ڈٹ کر امریکاکا مقابلہ کر نا چا ہیے نہ کہ منہ چھپاکربھاگ جائیں۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا رد عمل قابل تحسین ہے ۔ کاش ہمارے سب حکمرانوں کی سوچ ایسی ہوجائے تو پاکستان سچ مچ امن کا گہوارہ بن جائے۔
صندل جمیل سدوزئی