وٹنس پروٹیکشن ایکٹ پر کب عمل ہوگا

501

ہمارے ملک کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم قانون بنا تو لیتے ہیں مگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ سیکڑوں مقدمے ایسے بھی ریکارڈ پر موجود ہیں جن پر عدالت نے حکم تو صادر کردیا مگر جن پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا۔ سندھ حکومت نے 2013ء میں سندھ وٹنس پروٹیکشن ایکٹ منظور کیا تھا جو 4 سال سے سرد خانے کی نذر ہے جس کے باعث بغاوت، ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے، اشتعال پھیلانے، قتل اور دہشت گردی سمیت دیگر مقدمات کے گواہان عدالتوں میں پیش ہونے سے قاصر ہیں۔ گواہان کے بیانات قلمبند نہ ہونے کی وجہ سے خطرناک ملزمان کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ بل کے مطابق گواہ کو خصوصی طور پر سیکورٹی فراہم کی جائے گی، گواہ کو اپنی شناخت چھپانے کے لیے چہرے پر ماسک پہننے، اپنی آواز تبدیل کرنے اور نئی شناخت ظاہر کرنے کی اجازت ہوگی، گواہ کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے شناخت پریڈ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بھی کی جائے گی۔ حکومت کی جانب سے وٹنس پروٹیکشن ایڈوائزری بورڈ تشکیل دیا جائے گا جس کا چیئرمین سیکرٹری ہوم ڈپارٹمنٹ حکومت سندھ ہوگا مگر افسوس کہ آج تک نہ تو اس بورڈ کا آفس نظر آیا نہ ہی قانون پر عمل درآمد نظر آیا۔ ہمارے یہاں قانون بنتے ہیں کتابوں میں چھپتے ہیں اور اُن کو الماری میں رکھ دیا جاتا ہے، اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ کاش ہم اپنے بنائے ہوئے قانون کا احترام کریں۔
ڈاکٹر شجاع صغیر خان