اتحاد امت ایک ایسا جذبہ ہے جو دلوں کو جوڑے کا موثر ذریعہ ہے۔ جب مکہ میں دعوت دین کا آغاز ہوا اور حالات ناگزیر ہوگئے اور پیارے نبیؐ نے حکم خداوندی پر ہجرت فرمائی تو یہی ایک جذبہ تھا یعنی کلمہ طیبہ کی بنیاد پر ایک ہونا، مہاجر و انصار کی مثالیں دنیا کے سامنے ہیں کہ انہیں جوڑنے اور ایک دوسرے کے قریب کرنے والی جو چیز تھی وہ دراصل یہی ایک کلمہ کی بنیاد تھی۔ اس کے بعد جو سلطنت اسلامیہ یعنی مدینہ منورہ وجود میں آئی تو الحمدللہ آج بھی پوری دنیا کی نگاہوں کا مرکز ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ ہم لاکھوں قربانیاں دے کر قدر کی عظیم رات کو اس نعمت عظمیٰ سے سرفراز ہوئے مگر 70 سال گزرنے کے بعد ہم اپنے ملک کے اندرونی مسائل میں ہی گرفتار ہیں۔ کوئی حکمران ہمیں ایسا نہیں ملا جو دنیا میں ہمارے ملک کی شناخت ایک مجسم اسلامی خوشحال، مہنگائی، کرپشن، دہشت گردی سے پاک اور تعلیم و ترقی کے میدان میں سب سے اچھی شناخت دلوا سکتا۔ پیارے ہم وطنوں وجہ صرف یہ ہے کہ ہم کہیں مہاجر تو کہیں پٹھان، کبھی بلوچی اور کبھی پنجابی کی تفریق میں کٹتے جارہے ہیں، کہیں مسلک و عقیدہ کی بنا پر تفریق کا شکار ہیں۔ ہمارا قرآن ایک، دین ایک، نبی ایک اور کلمہ ایک کو سبق بنا کر قریب ہونے اور جوڑنے کا نہیں سوچتے، جب متحد ہو کر ملک رہیں گے اور مل کر ایک آواز اور ایک قوم بنیں گے تو ان شاء اللہ بہت جلد تمام بحرانوں سے نکل آئیں گے۔ پوری اُمت کا درد، غم، خوشی اور تکلیف کو اپنی تکلیف سمجھنا تھا اور تمام اہل وطن کے دل ایک ساتھ دھڑکتے اسلام پر مر مٹنے کا جذبہ رکھتے اور اپنے ملک کے حکمران کا انتخاب صرف ان صفات رکھنے والوں کا کرتے جو مومن، دردِ دل رکھنے والا اور اسلام کا سپاہی ہو، ملک کو سود اور کرپشن سے پاک بنا کر ترقی کی دوڑ میں آگے لے جانا چاہتے ہیں، آئیے ہم متحد ہوں جب ہم اپنا اُمت واحدہ کے بھولے ہوئے سبق کو لے کر ایک ہوں گے تو ان شاء اللہ بہت جلد اپنے ملک کو اس کے مقصد وجود تک پہنچانے میں یعنی مدینہ منورہ جیسی ریاست بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
اسماء اشفاق، ضلع غربی