چونکا دینے والے حقائق

418

غازی بھوپالی
پاکستان میں تیار ہونے والی چند قیمتی ادویات کی تیاری میں جو خام مال استعمال ہورہا ہے وہ چائنا اور ایران سے درآمد کیا جارہا ہے جب کہ جتنا درآمد ہوتا ہے اس سے بہت زیادہ مقدار میں اسمگل ہورہا ہے اور اسمگلنگ میں بھارت سرفہرست ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ خام مال ناقص اور بہت کم موثر ہے، اسی لیے تیار ہونے والی ادویہ بھی ناقص اور کم موثر ہوتی ہیں۔ اب آپ خود فیصلہ کریں کہ ہماری حکومت آخر کر کیا رہی ہے، کہیں خدانخواستہ یہ اس بین الاقوامی یہودی سازش کا تو حصہ نہیں کہ دنیا میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مسلمانوں کی آبادی کو کنٹرول کیا جائے۔ نیز ان کی تعلیم بھی غیر معیاری ہونا چاہیے تا کہ ’’قدیری‘‘ اور ’’ارفایاعرفیٰ کریمی‘‘ ٹیلنٹ کو بڑھنے نہ دیا جائے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ اب سے چند سال قبل اسامہ بن لادن اور ملا عمر کو ختم کرنے کے لیے دہشت گرد امریکا نے پاکستانی سمندر کی حدود سے لگ بھگ سو میزائل داغے اور ان کا کیا حشر ہوا یہ ساری دنیا جانتی ہے۔ ایک بھی درست نشانے تک نہ پہنچا، کوئی کسی شادی کی تقریب کو ماتمی تقریب بنا گیا اور کوئی اصل ہدف سے سیکڑوں میل دور پہاڑی علاقے میں تو کوئی ریگستانی بنجر علاقے میں۔ کہتے ہیں پاکستان اور افغانستان میں کچھ میزائل ایسے بھی ملے جو پھٹ نہ سکے تھے۔ غرض کہ امریکی سپر پاور کتنی کھوکھلی ہے اب دنیا اس کو جان رہی ہے۔ ایک نجی چینل نے بڑی عرق زیزی سے تحقیق کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ پاکستان میں نقلی اسٹنٹ کھلے عام لوگوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں، اسٹنٹ کیا ہے اس رپورٹ سے قبل تو ہم نے دو ہی اسٹنٹ سنے تھے ایک فلمی جس میں ہیرو کوئی بہت ہی جان جوکھم والا سین جدید ٹیکنالوجی کے باوجود بھی خود کرنے کو تیار نہیں ہوتا تو اس کام کے لیے چند پیشہ ور غریب لوگ تیار کیے جاتے ہیں جو اپنی اور اپنے خاندان کی کفالت کے لیے ایسے کام کرنے پر راضی ہوجاتے ہیں۔ اسٹنٹ کی ایک قسم اور بھی ہوتی ہے جس کا تعلق میڈیکل سائنس سے ہے اور جس کو اس سے اپنے یا اپنے کسی عزیز کے لیے واسطہ پڑا ہو وہ تو یقینی جانتا ہوگا تو جناب وہ اسٹنٹ ہے خون کی نالیوں کی رکاوٹ کو دور کرنے والا اسٹنٹ جو نہ صرف بہت مہنگا ہوتا ہے بلکہ اسے لگانا بھی ہر ایک کے بس کا نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے اس ہوس پرستوں کے معاشرے میں ایسے بھی بے ضمیر لوگ موجود ہیں جو انسانی زندگیوں کو بھی اپنی ہوس پرستی کی بھینٹ چڑھانے سے نہیں چوکتے، سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں غیر معیاری اور یہاں تک کہ چوہوں کے لیے بنائے گئے اسٹنٹس انسانوں کے لگائے گئے، اب ان مریضوں کا کیا بنا ہوگا آپ خود اندازہ لگالیں۔
آخر کس کس جرم پر روئیں سر پیٹیں جرائم کی ایک طویل فہرست ہے۔ اپنی آنکھیں کھولیں دوست دشمن کی تمیز کریں، کسی کے دباؤ میں آئے بغیر آئندہ الیکشن میں ان مخلص اور نیک لوگوں کو ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں لائیں، لٹیروں سے نجات پائیں، ابھی کل ہی ایک ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کی صرف سیکورٹی پر اس قوم کی کتنی دولت صرف ہورہی ہے۔ میں خود بھی معاشیات کا طالب علم ہوں جب میں نے ان اعداد و شمار کو غریبوں کی روٹی سے شمار کیا تو میں دعوے سے کہتا ہوں کہ وہ تمام لوگ جن کو چوبیس گھنٹے میں چار روٹیاں نہیں مل رہی ہیں دال، سبزی، چٹنی، پیاز بھی جن کے لیے عیاشی ہے انہیں کم سے کم دن و رات میں مجموعی طور پر چار روٹیاں ضرور میسر آجائیں گی۔ بس کرنا صرف اتنا ہے کہ وزیراعظم کی سیکورٹی کو حضرت عمرؓ کی سیکورٹی کے برابر کردیا جائے۔ کہیے میری بات آپ کے دل کو لگی کہ نہیں۔
یہ حقیقت بھی ہم نے مانی ہے
جائے عبرت سرائے فانی ہے
عرش پر کوئی فرش پر کوئی
میرے مولا عجب کہانی ہے