جماعت اسلامی کے پی کے نے فاٹا میں مردم شماری کو مسترد کردیا

545
پشاور: امیر جماعت اسلامی پختونخوا مشتاق احمد خان صوبائی شوریٰ سے خطاب کررہے ہیں

پشاور(آن لائن)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے فاٹا میں ہونے والی حالیہ مردم شماری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فاٹا میں ہونے والی مردم شماری کو مسترد کرتے ہیں۔ حالیہ مردم شماری میں فاٹا کی آبادی 50 لاکھ بتائی گئی ہے جو کہ حقائق کے منافی ہے۔مردم شماری میں فاٹا کی آبادی کم ظاہر کرنا قبائل کے ساتھ ظلم اور ناانصافی ہے۔قبائل کی آبادی 1 کروڑ سے زیادہ ہے لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔حکومت فاٹا میں دوبارہ مؤثر اور درست مردم شماری کا انعقاد کرائے۔فاٹا اصلاحات کا نفاذ ناگزیر ہے۔ حکومت جلد ازجلد ایف سی آر ختم کرکے اصلاحات نافذ کرے۔ حکومت نے مزید تاخیر کی تو 25ستمبر کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔ فاٹا کو 2018ء کے انتخابات میں صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے۔



ان خیالات کاا ظہار انہوں نے جماعت اسلامی فاٹا کی مجلس شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری عبدالواسع،جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان اور جنرل سیکرٹری محمد رفیق آفریدی سمیت دیگر اراکین شوریٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں صوبائی امیر نے 22اگست کو گورنر ہاؤس کے سامنے کامیاب دھرنے کے انعقاد پرجماعت اسلامی فاٹا کو مبارکباد دی ۔ مشتاق احمد خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ مردم شماری میں متاثرین آپریشن کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مردم شماری میں فاٹا کے ان لوگوں کو بھی شامل کیا جائے جو روزگار ،آپریشنز اوردیگر وجوہات کی بناپر ملک کے مختلف حصوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر ہیں۔2013ء آپریشن کے دوران حکومت نے شمالی وزیرستان ایجنسی کے رجسٹرڈ افراد کی تعداد تقریباً 15 لاکھ ظاہر کی تھی جو کہ آبادی کے لحاظ سے باجوڑ اور خیبر ایجنسی سے بہت چھوٹی ہے۔لیکن مردم شماری میں نتائج اس کے برعکس ہیں۔



حکومت فی الفور فاٹا میں دوبارہ مردم شماری کا اعلان کرے۔انہوں نے کہا کہ فاٹا میں ایف سی آر کے خاتمے کے لیے جماعت اسلامی روزاول سے میدان میں ہے، یہ تحریک رکے گی نہیں۔ حکومت فی الفور ایف سی آر ختم اور فاٹا میں اصلاحات نافذ کرے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں نمائندگی قبائل کا بنیادی حق ہے ۔ 25ستمبر تک اگر اصلاحات نافذ نہ ہوئیں تو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کریں گے اور پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہزاروں قبائلی عوام کو جمع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف سی آر نامنظور تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔