’’کشمیر میں قیام امن اور محصورین کو شناختی کارڈ کے اجرا‘‘ سے متعلق قرار دادیں منظور‘عالم اسلام اور پاکستان کی سربلندی کے لیے دعائیں ،پی آر سی کی تقریب سے مقررین کا خطاب
سید مسرت خلیل (جدہ)
پاکستان کے 70 ویں یوم ِآزادی کے موقع پر پاکستان ریپیٹریشن کونسل (پی آر سی) کے زیر اہتمام جدہ (سعودی عرب) کے مقامی ہوٹل میںپُروقار تقریب کا انعقاد ہوا. جس کے مہمانِ خصوصی معروف سعودی اسکالر، کالم نویس اور سابق سفارت کار ڈاکٹر علی الغامدی تھے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں ڈاکٹر الغامدی نے کہا کہ یہ میرے لیے باعث فخر ہے کہ آج پاکستان کے یوم آازادی کے پُر مسرت موقع پر میں آپ سے مخاطب ہوں۔ پاکستان عالم اسلام کا بہت اہم اور دوست ملک ہے جو مسلمانان ِ برِ صغیر کی جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ِ وجود میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا 1971ء میں پاکستان کادو لخت ہوجانامسلمانوں کے لیے بہت بڑا سانحہ تھا۔ اس سے بڑھ کر سانحہ یہ ہوا کہ جن لوگوں نے 1947ء میں قیام پاکستان کے وقت مشرقی پاکستان ہجرت کی ان پر سقوطِ ڈ ھاکا کے بعدظلم و ستم کے پہاڑ ڈھائے گئے اور آج تک ڈھائی لاکھ محبِ وطن پاکستانی کیمپوں میں کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں۔ حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ ان کو وطن لاکر باعزت آباد کریں۔ اس سلسلے میں آرگنائزیشن آف اسلامی کانفرنس (او آئی سی) اور مسلم ورلڈ لیگ (ایم ڈبلیو ایل) کو مددکرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا ان محب وطن پاکستانیوں کی منتقلی و آبادکاری میں بہت تاخیر ہوگئی اور بدقسمتی سے اب ان کے کیمپوں کو مقامی انتظامیہ کے ہاتھوں منہدم کرنے کی وجہ سے ان بے یارو مددگار لوگوں کی تکالیف میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اب بھی اپنا اثر رسوخ رکھتے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ وہ اور عبوری وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی جلد ان محصورین کے مسئلہ کے حل کی طرف توجہ دیں گے۔ اس موقع پر دیگر مقررین جن میں سعید احمد خان، محمد اکرم آغا، شمس الدین الطاف،شیخ محمد لقمان، ملک محی الدین، طیب موسانی،چودھری ریاض گھمن، انجینئر نیاز احمد، صحافی امیر محمد خان اور طارق محمود نے بھی یوم ِ آزادی کے حوالے سے قائد اعظم اور علامہ محمد اقبال کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان کی دوراندیشی اور وسیع النظری نے پاکستان کو ممکن بنایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم قیام پاکستان کے مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں تو قائد اعظم اور علامہ اقبال کی فکر اور مشن کو اپنانا ہوگا۔ اہوں نے اب تک محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی نہ ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے یوم آزادی کے موقع کی مناسبت سے تقریب کے انعقاد پر پی آر سی کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ناظم تقریب سید مسرت خلیل نے مہمان خصوصی کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ان کی سفارتی و صحافتی خدمات اپنی جگہ مگر محصورین کے ساتھ ہمددردی اور پاکستانیوں سے محبت قابل تعریف اور لائق صد تحسین ہیں۔
قبل ازیں پی آر سی کے ڈپٹی کنوینیئر حامد الاسلام خان نے افتتاحی کلمات ادا کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر علی الغامدی، سعودی رائل میگزین ـ الوطن کے سینئر ایگزیکٹو ایڈوائزر اسرار خان، رابطہ عالم اسلامی میگزین کے ایڈیٹر ذاکر حسین، میڈیا گروپ کے صدر رضوان چودھری، انجینئر سید غضنفر حسن، انجینئرسید نصیر الدین، سید وصی امام، محمد اشفاق بدایونی دیگر ممتاز شخصیات کو خوش آمدید کہا اور تقریب میں شرکت پر ان سب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پی آرسی کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہمارا نصب العین محصورین کی بنگلادیش سے پاکستان منتقلی اور کشمیر کا پاکستان سے الحاق کے بغیر پاکستان کو نامکمل سمجھنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہم نے اس دو نکاتی ایجنڈے پر آپ لوگوںکے تعاون سے آواز بلند کی ہوئی ہے۔ انہوں نے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُس نے ہمیںایک آزاد وطن عطا کیا۔ اس موق عپر انہوں نے کشمیر میں قیام امن اور محصورین کو شناختی کارڈ کے اجرا پر قرار دادیں پیش کیں جسے ایوان نے اکثریت سے منظورکرلیا۔
تقریب میںجدہ میں مقیم پاکستان کے معروف خطاط محمد اعظم خان نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، مزارِ قائد، مینار پاکستان اور پاکستان زندہ باد کے منفرد انداز سے بنائے ہوئے خطاطی کے نمونوں کی نمائش کی۔ جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا۔ معروف مذہبی اسکالر طارق محمود نے عربی زبان میں علامہ اقبال کی سیرت، فلسفہ اورشاعری پرپاکستان میں مصر کے سابق سفارت کار عبدالوہاب عظام کی تحریر کی ہوئی کتاب ڈاکٹر علی الغامدی کو پیش کی۔
قبل ازیں تقریب کا آغاز شمس الدین الطاف نے تلاوتِ قران پاک سے کیا۔ ممتاز شاعر سید محسن علوی نے نعت رسولِ مقبولﷺ پیش کی۔ معروف شاعر زمرد خاں سیفی نے قومی دن کے حوالے سے اپنا منظوم کلام پیش کیا۔
اختتام پرصدارتی ایوارڈ یافتہ قاری محمد آصف نے عالم اسلام اور امتِ مسلمہ کے لیے دعا ئیںکی۔ حاضرین نے صحافی سردار مصطفی خان کی والدہ کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔