تعلیم ہماری حکومتوں کی اولین ترجیح نہیں رہی‘ پروفیسر جعفر احمد

298
ہمدرد نونہال اسمبلی سے مورخ اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمد و دیگر خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر)پاکستان ہسٹاریکل سوسائٹی کے رکن، مورخ اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمد نے کہا ہے کہ ہمدرد نونہال اسمبلی کے آج کے اجلاس میں ایک پشتون بچی ماریہ امیر کو اردو میں اتنی اچھی تقریر کرتے ہوئے دیکھ کر انہیں یقین ہوگیا ہے کہ اصل پاکستانی قوم کراچی میں فروغ پا رہی ہے ۔ وہ بطور مہمان خصوصی ’’ایک ہوئے تھے تو بنا تھا پاکستان، ایک ہوں گے تو بچے گا پاکستان‘‘ کے موضوع پر ہمدرد نونہال اسمبلی کراچی کے اجلاس سے مقامی ہوٹل میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بنگلا دیش، پاکستان اور کئی ممالک کی اسمبلیاں دیکھی ہیں لیکن ہمدرد نونہال اسمبلی میں اظہار خیال کا اپنا ایک دلکش انداز اور تربیت کا اپنا ایک جداگانہ طریقہ ہے، یہ بچوں کا بہترین فورم ہے۔



انہوں نے کہا کہ شہید حکیم محمد سعید کے وژن کو داد دینی پڑتی ہے کہ انہوں نے ہمدرد نونہال اسمبلی کا ایک اچھا پلیٹ فارم تشکیل دے کر اس میں اسکولوں، اس کے اساتذہ اور طلبہ کا ایک رول متعین کیا۔ قومیں ایسے فورمز اور اسکولوں میں بنتی اور سنورتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں اسکولوں اور تعلیم کا برا حال ہے، وجہ یہ ہے کہ ہماری ترجیحات غلط ہیں، تعلیم ہماری حکومتوں کی اولین ترجیح نہیں رہی۔ ہمارے ملک میں جامعات تو بہت بن گئیں لیکن ان میں معیار اور طلبہ کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اسکولوں کے اساتذہ کی تنخواہیں جامعات کے اساتذہ سے زیادہ ہیں ۔ کیونکہ تعلیم کی مضبوط بنیاد اسکولوں میں ڈالی جاتی ہے۔ اساسِ تعلیم کی مضبوطی کے لیے اسکولوں کے اساتذہ پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہمدرد نونہال اسمبلی کے دائرہ کار کو مزید وسعت دی جائے یہ فورم پاکستان کو بڑا بنانے میں اہم رول ادا کرے گا۔



اس سے قبل عالمی ادارہ صحت، سندھ آفس کی سربراہ ڈاکٹر سارا سلمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی دشمن نے پاکستان پر بری نظر ڈالی ہم نے ایک ہو کر اس کا مقابلہ کیا۔ ہم ایک ہیں اور ان شااللہ ایک رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بے شک ہم سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں جس کے نتیجے میں جن قوموں کو ہم نے چلنا سکھایا وہ آج ہم سے آگے نکل گئی ہیں لیکن ہنوز کچھ نہیں بگڑا، ہم سنبھل کر آگے بڑھ سکتے اور ترقی کر سکتے ہیں۔ ہمیں صرف اپنے عزم و ارادے کی طاقت کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارۂ ہمدرد نے معاشرتی ترقی اور فلاح و بہبود کے لیے بہت اچھی چیزیں کی ہیں، عالمی ادارۂ صحت کا ہمدرد سے تعاون جاری رہے گا۔



ہمدرد کے ڈپٹی ڈائریکٹر حکیم محمد عثمان نے کہا کہ قومی اتحاد و یکجہتی کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہیں تھی، بڑے منظم انداز میں پاکستانیوں میں نفاق کے بیج بوئے گئے ہیں۔ اگر ہم قائد کے اصول ’’اتحاد، ایمان اور نظم‘‘ پر کاربند ہو جائیں تو نہ صرف اپنی کمزوریوں پر قابو پالیں گے بلکہ ترقی و خوشحالی کے ثمرات بھی سمیٹنے کے قابل ہو جائیں گے۔ اجلاس سے نونہال مقررین حمنہ شکیل، ساجد علی، ماریہ امیر، تحریم ظہیر، عمر عالم زیب، شوکت علی اور علیزہ عروج نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر ہمدرد پبلک اسکول کی تین طالبات کونقد انعامات دیے گئے جن میں ایک طالبہ کوجس نے چوتھی پوزیشن حاصل کی تھی، ڈھائی سو ڈالرجبکہ دو طالبات جنہوں نے پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی انہیں دو ، دو سو ڈالر دیے گے۔ تین طالبات کو تعریفی اسناد دی گئیں۔



ان طالبات نے عالمی یوم صحت کے موضوع پر منعقدہ پوسٹر کمپٹیشن2016 میں عالمی سطح پرایک طالبہ نے چوتھی اور دو طالبات نے پانچویں پوزیشن حاصل کی۔ یہ انعامات عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے ڈاکٹر سارا سلمان اور پروفیسر ڈاکٹر سید جعفر احمد نے طالبات کو دیے۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض اسپیکر نونہال اسمبلی مریم اکبر نے ادا کیے جس میں اساتذہ، والدین اور بچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔