حبیب بینک پر جرمانہ

466

Edarti LOHامریکا نے نیو یارک میں موجود حبیب بینک کی واحد شاخ پر 67ارب روپے کے مساوی جرمانہ عائد کردیا ہے۔ یہ شاخ دو سال سے منی لانڈرنگ کے حوالے سے شکایات کے بعد امریکی بینکنگ ریگولیٹری اتھارٹی کے زیر تفتیش تھی۔ یہاں نئے کھاتے کھولنے کے لیے بھی امریکی ادارے سے پیشگی اجازت لینی پڑتی تھی۔ پاکستان کے بیشتر اخبارات نے اس کارروائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حالیہ دھمکی سے جوڑا ہے۔ کسی نے کہاکہ امریکا حبیب بینک پربرس پڑا تو کسی نے کہاکہ امریکا نے پاکستان کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے حالانکہ یہ کارروائی ٹرمپ کے صدر نامزد ہونے سے پہلے سے جاری ہے۔ دوسری بات یہ کہ یہ غلط فہمی بھی دور کرلی جائے کہ حبیب بینک پاکستانی بینک ہے اس کے خلاف کوئی کارروائی پاکستان کے خلاف تصور کی جائے گی بلکہ یہ اب کراچی سے چلنے والا ایک ملٹی نیشنل بینک ہے جس کے اصل مالکان آغا خان فاؤنڈیشن والے ہیں۔



اس کی نجکاری جنرل پرویز مشرف کے دور میں عمل میں آئی تھی اور اسے اس دور کا سب سے بڑا بینکنگ اسکینڈل کہا گیا تھا۔ بہر حال یہ معلوم کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ منی لانڈرنگ کس کے لیے کی جارہی تھی کہ امریکی اس پر کارروائی کر بیٹھے۔ تاہم پاکستانی بینکوں اور بینکاری کی نگرانی کرنے والے اداروں کو صورتحال پر کڑی نظر رکھنا ہوگی کہ کسی طرح بھی اسے پاکستان یا پاکستان کی پالیسیوں سے جوڑنے کی کوشش نہ کی جائے۔ جہاں تک پاکستانی معیشت پر اثر انداز ہونے کی بات ہے تو یہ زیادہ موثر اس لیے نہیں ہوسکے گی سارے ہی تاجر حبیب بینک سے قرضے نہیں لیتے بلکہ اکثر تاجر تو قرضے لیتے ہی نہیں اور دوسرے بینکوں سے بھی قرضے لیے جاتے ہیں۔ لہٰذا بہت زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ نہیں۔