فکسنگ کیس‘ شرجیل خان کے کرکٹ کھیلنے پر 5سال کے لیے پابندی

494

لاہور(جسارت نیوز )پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے پاکستان سپر لیگ میں ا سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث کرکٹر شرجیل خان پر الزامات ثابت ہونے پر کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر 5 سال کی پابندی عائد کر دی، شرجیل خان پر اینٹی کرپشن کوڈ کی 5 شقوں کے تحت مشکوک افراد سے ملنے، پی سی بی کو مطلع نہ کرنے اور مشکوک افراد کی جانب سے خراب کارکردگی کیلئے رقم کی پیشکش قبول کرنے جیسی خلاف ورزیوں کے الزامات ثابت ہوگئے ، کرکٹرکو 5 سالہ معطلی کی سزا دی گئی، ڈھائی سال سزا ہو گی جبکہ اگلے ڈھائی سال انہیں زیر نگرانی رکھا جائے گا، شرجیل ڈھائی سال بعد کرکٹ کھیل سکیں گے جس کی اجازت اچھے چال چلن سے مشروط ہوگی جبکہ پابندی کا اطلاق 10 فروری 2017 سے ہو گا، پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی کے مطابق شرجیل خان کو 5 میں سے ڈھائی سال کی معطلی کی سزا لازماً کاٹنا ہو گی،



پی سی بی کے حکام کے مطابق اس ڈھائی سال کے عرصے میں اگر شرجیل کا رویہ اور سرگرمیاں مثبت رہیں تو بقیہ سزا معطل کی جا سکتی ہے،پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس سزا کا اطلاق اس دن سے ہوگا جب شرجیل خان کو معطل کیا گیا تھا، خیال رہے کہ شرجیل خان کو 10 فروری کو معطل کیا گیا تھا،شرجیل خان پر یہ پابندی پاکستان کرکٹ بورڈ کے 3 رکنی ٹریبونل نے عائد کی ہے جس کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) اصغر حیدر ہیں اور اس کے ارکان میں لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) توقیر ضیا اور وسیم باری شامل تھے، شرجیل خان پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ضابطہ اخلاق کی 5 شقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا جن کا تعلق مشکوک افراد سے ملنے، اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو مطلع نہ کرنے اور مشکوک افراد کی خراب کارکردگی کے لیے پیشکش قبول کرنے سے ہے،



شرجیل خان پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے میچ میں مبینہ طور پر 2 ڈاٹ گیندیں کھیلنے کی بک میکر کی پیشکش قبول کی اور اس پر عمل بھی کیا،28 سالہ شرجیل خان نے ایک ٹیسٹ، 25 ون ڈے اور 15 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے، جسٹس ریٹائر اصغر حیدر کی سربراہی میں سابق چیئرمین پی سی بی لیفٹیننٹ جنرل (ر) توقیر ضیا اور سابق وکٹ کیپر وسیم باری پر مشتمل پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے شرجیل خان کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کیس کا مختصر فیصلہ سنایا اور ان پر لگائے گئے 5وں الزامات ثابت ہونے پر کرکٹر پر 5 سال کی پابندی عائد کردی گئی،فیصلے کے مطابق شرجیل خان ڈھائی سال تک ہر طرز کی کرکٹ سے معطل رہیں گے اور انہیں زیر نگرانی رکھا جائے گا، جس کے بعد پی سی بی کے قواعد و ضوابط کے مطابق کچھ شرائط کی روشنی میں وہ اپنی پابندی کے خاتمے تک ڈومیسٹک کرکٹ کھیل سکیں گے،



خیال رہے کہ اوپننگ بلے باز شرجیل خان کے خلاف فروری میں سامنے آنے والا اسپاٹ فکسنگ کیس پی سی بی کے ٹربیونل میں گذشتہ 6 ماہ سے زیر سماعت تھا، جس کی سماعت گذشتہ ماہ 29 جولائی کو مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا، جہاں پی سی بی نے کرکٹر پر تاحیات پابندی کی سفارش کی تھی،شرجیل خان پر پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ برائے 2015 کی شق 2.1.1، 2.1.2، 2.1.3، 2.4.4 اور 2.4.5 کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے،عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز نے کہا کہ انہیں ٹربیونل کے رویے سے کوئی شکایت نہیں، تاہم فیصلے پر تحفظات ہیں اور اس کے خلاف اپیل کی جائے گی،شرجیل خان کے وکیل نے کہا کہ مختصر حکم نامہ سنایا گیا ہے، عید کے بعد تفصیلی فیصلہ آئے گا، جس کے 14 دن کے اندر ہم اپیل کریں گے۔،یاد رہے کہ فروری میں متحدہ عرب امارات میں منعقدہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے دوسرے ایڈیشن کے آغاز میں ہی اسپاٹ فکسنگ کے الزامات پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے2 کھلاڑیوں شرجیل خان اور خالد لطیف کو پاکستان واپس بھیج دیا گیا تھا۔



،بعد ازاں شاہ زیب حسن، ناصر جمشید اور فاسٹ بولر محمد عرفان کو بھی بکیز سے رابطے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پی ایس ایل سے باہر کر دیا گیا تھا،محمد عرفان نے پی سی بی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی کا اعتراف کر لیا تھا جس کے بعد ان پر ہر قسم کی کرکٹ کھیلنے پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی،پی سی بی نے عرفان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈسپلن بہتر ہونے پر فاسٹ بولرز کی سزا 6 ماہ تک محدود کی جا سکتی ہے،ناصر جمشید کو اسپاٹ فکسنگ کیس میں مبینہ طور پر سہولت کار کا کردار ادا کرنے پر برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بھی یوسف نامی بکی کے ساتھ گرفتار کیا تھا لیکن بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا تھا۔شاہ زیب حسن اور خالد لطیف پر اسپاٹ فکسنگ کیس میں سماعت اب بھی زیر التواء ہیں۔