ایچ بی ایل کے معاملے کو تکنیکی غلطی سمجھا جانا چاہیے‘ گورنر اسٹیٹ بینک

477
چیئرمینBMG سراج قاسم تیلی اور صدر کراچی چیمبر شمیم فرپوگورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کو شیلڈپیش کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف ر پورٹر)گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے کہا ہے کہ حبیب بینک پاکستانی ادارہ ہے اس کی بھر پور معاونت کر رہے ہیں ، امریکی ریگولیٹرز کی جانب سے جرمانہ عائد کیے جانے پر ایچ بی ایل انتظامیہ سے مذاکرات کیے ہیں ایچ بی ایل بی ایل کی275 ارب ڈالر کی سالانہ ٹرانسکیشن کا بہتر ریکارڈ امریکی ریگولیٹر کو بہتر معلوم تھا، ایچ بی ایل کے معاملے کو تکنیکی غلطی سمجھا جانا چاہیے، ایچ بی ایل کے معاملے میں امریکی ریگولیٹر سے رابطے میں تھے،امریکی ریگولیٹرزسے پہلے رابطہ تھا مگر رازداری کے معاہدے کے تحت ایچ بی ایل کے ایک کلائنٹ کی وجہ سے مشکلات ہوئیں، پاکستان کے دیگر بینکس جوکہ بیرون ملک کام کر رہے ہیں ان کی بھی نگرانی ہورہی ہے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار منگل کو کراچی چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری میں تاجروں وصنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔



اس موقع پر بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی اور صدر کراچی چیمبرشمیم فرپو نے بھی خطاب کیا۔گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایران سے تجارت کے معاملے پر اسٹیٹ بینک اور بینک ملی ایران ملی معاہدہ ہوا ہے، اسٹیٹ بینک نے ایران کے ساتھ تجارت کے لیے خصوصی قوانین وضع کیے ہیں ، معاہدے کے تحت اسٹیٹ بینک اور بینک ملی ایران نے دونوں طرف سے دو دو بینک نامزد کرنا تھے، اسٹیٹ بینک نے ایران سے تجارت کے لیے دو بینکوں کو نامزد کر دیا ہے اور ہمیں بینک ملی ایران کی جانب سے بینکوں کی نامزدگی کا انتظار ہے۔طارق باجوہ کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی سے متعلق رپورٹ تیار ہوگئی ہے، اسٹیٹ بینک نے تحقیقاتی رپورٹ وزارت خزانہ کو ارسال کردی ہے، یہ وزارت خزانہ پرمنحصر ہے کہ وہ رپورٹ پبلک کرے یا ہمیں ہدایت دے۔



گورنراسٹیٹ بینک نے ایک سوال پر کہا کہ پاکستانیوں کے کتنے پیسے غیر ملکی بینکوں میں ہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا، سو کے قریب ملکوں سے ٹریٹی سائن کرلیا ہے جو یکم جنوری 2018ء سے نافذہوجائے گا۔گورنراسٹیٹ بینک نے کراچی چیمبر اوراسٹیٹ بینک کے مابین روابط کے لیے ایکسپورٹ وامپورٹ کمیٹی دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس کمیٹی میں اسٹیٹ بینک کے 2ایگزیکٹو ڈائریکٹرز ہوں گے جبکہ کراچی چیمبر کے بھی دونمائندے شامل کیے جائیں گے۔ اسٹیٹ بینک کے4دفاتر لاہور منتقل کیے جانے کے بارے میں بزنس کمیونٹی کے تحفظات پر انہوں نے کہا کہ وہ شعبہ جات جن کا تعلق تجارتی وصنعتی برادری سے نہیں ہے انہیں کراچی سے لاہور منتقل نہیں کیا جارہا تاہم وہ شعبے جن کا کسٹمر کے ساتھ براہ راست تعلق نہیں ہے انہیں جگہ کی کمی کی وجہ سے لاہور منتقل کیا جارہا ہے۔



بینکوں کی ہفتے کی تعطیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بعض بینک ہفتے کے دن اپنی کچھ برانچیں کھولتے ہیں تاہم بینکوں کے صدور سے بات چیت کے ذریعہ انہیں پابند کیا جائے گا کہ علاقوں میں متبادل بنیادوں پر بینکوں کی برانچیں ہفتے کے دن بھی کھولی جائیں۔انہوں نے نیشنل بینک کے علاوہ بھی دوسرے نجی بینکوں میں ٹیکس گوشوارے،اسٹمپ ڈیوٹی، اور ٹیکسز جمع کرنے پر غور کرنے کایقین دلا یااورکہا کہ نجی سیکٹر کو دیے جانے والے قرضوں میں68فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں سے32فیصدقرضہ کیپٹل گڈز جس میں مشینری بھی شامل ہے استعمال کیا گیا ہے جو ایک مثبت اقدام ہے اور اسی وجہ سے معاشی سرگرمیاں تیزی کی جانب گامزن ہیں۔انہوں نے سراج قاسم تیلی کی تجویز پر کہا کہ جن ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف شکایات موصول ہورہی ہیں ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گاتاہم بزنس کمیونٹی ایکس چینج کمپنیوں کے بجائے ڈالر بینکوں سے تبدیل کرائے ۔



قبل ازیں بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں دی گئی ایمنسٹی اسکیمیں ہمیشہ بری طرح ناکام رہی ہیں اور یہ اقدام ایماندار ٹیکس گزاروں کے ساتھ ناانصافی ہے جو اپنا ٹیکس باقاعدگی سے جمع کراتے ہیں۔سراج تیلی نے بعض ایکس چینج کمپنیوں کی لوٹ مار کے حوالے سے کہا کہ کئی ایکس چینج کمپنیاں پرانے ڈیزائن کا 100ڈالر کا نوٹ مارکیٹ ویلیو سے 4فیصد کم قیمت پر خریدتی ہیں جبکہ یہی ڈالر دنیا بھر کی مارکیٹ میں بآسانی مارکیٹ ریٹ پر فروخت ہوتا ہے،اسٹیٹ بینک ایسی ایکس چینج کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرے۔