اسلام آباد(اے پی پی؍آئی این پی) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے عالمی بینک پر پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کے تنازع کے حل کیلیے تعمیری کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان معاہدے کی شرائط میں ردوبدل سے متعلق بھارت کی جانب سے کوئی بھی یکطرفہ منصوبہ قبول نہیں کریگا،پاکستان سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے اپنی ذمے داری بھرپور انداز میں ادا کر رہا ہے۔منگل کو انسٹی ٹیوٹ آف ا سٹرٹیجک اسٹڈیز کے زیر اہتمام “سندھ طاس معاہدہ ، مسائل اور تجاویز” کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ بھارت کے ساتھ پانی کی تقسیم سمیت دیگر تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کیلیے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف منصوبے تعمیر کیے ہیں جن کا ڈیزائن پاکستان کو فراہم نہیں کیا گیا۔
تقسیم ہند کے ساتھ پاک بھارت پانی کے تنازعے نے جنم لیا، سندھ طاس معاہدے سے مسائل کافی حد تک حل ہوئے، بھارت نے اب اس معاہدے سے متعلق عملدرآمد کرنا چھوڑ دیا ہے،بھارت پاکستان کی زراعت اور ہائیڈل منصوبوں کو نقصان پہنچا رہا ہے،بھارت کو اب بھی چاہیے کہ وہ معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائے۔ بھارت رن آف ریور پر کئی آبی وسائل کے قیام کا منصوبہ رکھتا ہے اور سنجیدہ آبی جارحیت میں مصروف ہے۔ حقیقت میں بھارت سے آنے والے پانی پر بھارت کا حق نہیں،دریائے سندھ میں زیادہ تر پانی پاکستانی گلیشیئر سے آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے پن بجلی گھروں اور پانی ذخیرہ کرنے کے منصوبوں کی تعمیر سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کر دیا ہے۔ حکومت دریائے نیلم پر متعدد ہائیڈل پاور منصوبے تعمیر کر رہی ہے جس سے ملک توانائی کی پیداوار میں خود کفیل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے آبی وسائل کی اہمیت بڑھ گئی ہے، مستقبل میں توانائی کا زیادہ انحصارآبی وسائل پرہی ہوگا۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگرپانی کا ضیاع ایسے ہی جاری رہا تو مستقبل میں مزید خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا جب کہ پانی سے متعلق قومی سطح پر شعوربھی اجاگر کرنا ہوگا،ہمیں دیامر بھاشا ڈیم اور دیگر آبی منصوبوں کو جنگی بنیادوں پر مکمل کرنا ہو گا۔