اب شہباز شریف کی باری 

400

Edarti LOHابھی پاناما کا ہنگامہ سرد بھی نہیں ہوا کہ ملتان میں میٹرو بس منصوبے میں مبینہ طور پر بد عنوانی کا معاملہ سامنے آگیا ہے۔ اس میں اہم بات یہ ہے کہ کرپشن کا الزام وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پر آرہا ہے۔ انہوں نے گزشتہ بدھ کو طویل پریس کانفرنس میں نہ صرف اپنی صفائی پیش کی بلکہ یہ دعویٰ بھی کیا کہ اگر ان پر ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو عوام ان کا گریبان پکڑ لیں۔ بلکہ اگر ان کے مرنے کے بعد بھی ایسا کوئی ثبوت سامنے آجائے تو ان کی لاش کو قبر سے نکال کر کھمبے سے لٹکا دی جائے۔ یہ ایک بڑا دعویٰ ہے اور ان کے لہجے میں جو تقین تھا اس نے بہت سوں کو متاثر کیا ہوگا۔ شہباز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں ٹی وی چینل اے آر وائی کو خوب رگیدا کہ الزام اس نے لگایا ہے اور یہ میڈیا گروپ منفی پروپیگنڈا کررہا ہے۔ اس طرح اب مختلف میڈیا گروپوں میں پہلے سے جاری محاذ آرائی تیز ہوجائے گی۔ پریس کانفرنس کے فوراً بعد ہی یہ بات سامنے بھی آگئی۔ وہ چینل جو پہلے ہی اے آر وائی کے خلاف ہیں انہوں نے اپنا پروپیگنڈا شروع کردیا اور خود اے آر وائی نے شہباز شریف کے رد میں اپنے موقف پر اصرار کیا اور وزیراعلیٰ پنجاب پر مزید الزامات عائد کیے۔



ان میں ایک اہم نکتہ یہ تھا کہ پاناما پیپرز میں نواز شریف کا تو نام نہیں تھا لیکن شہباز شریف کا نام ضرور ہے اور جب حدیبیہ پیپر ملز کے اسکینڈل کی پرتیں اتریں گی تو ان کے خلاف اور بھی بہت کچھ سامنے آئے گا۔ ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر پولیس کی اندھا دھند فائرنگ کے واقعے میں بھی مبینہ طور پر شہباز شریف اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کا نام ہے۔ چنانچہ مطالبہ کیا جارہا ہے کہ اس سانحے پر جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کو سامنے لایا جائے۔ یہ مطالبہ شہباز شریف کی پریس کانفرنس میں بھی کیاگیا جس پر وہ کانفرنس ختم کرکے اٹھ گئے۔ شہباز شریف نے خود پر الزام لگنے پر اے آر وائی اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کو نوٹس بھجوایا ہے۔ شہباز شریف کی طرف سے زور اس پر ہے کہ الزام ثابت کیا جائے اور یہ ایک مشکل کام ہے۔ 19 سال میں آصف زرداری پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا۔ اے آر وائی کا موقف ہے کہ الزام اس نے نہیں لگایا بلکہ چین کے ریگولیٹر نے میٹرو بس منصوبے میں کرپشن کی نشاندہی کی تھی اور ایس ای سی پی نے 7 ماہ سے اس معاملے کو دبا کر رکھا ہوا تھا۔



اب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مبینہ کرپشن کا نوٹس لے کر تحقیقات شروع کردی ہے۔ لیکن یہ معاملہ جلد ن نمٹنے کا امکان نظر نہیں آتا۔ ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت میٹرو معاملے پر تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہے اور عمران خان کہتے ہیں کہ شہباز شریف کی کرپشن کے معاملات نیب میں لے کر جائیں گے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ملتان میٹرو منصوبے میں پونے دو ارب روپے کی کرپشن کی ہے۔ لیکن نیب کی کارکردگی کے بارے میں تو پہلے ہی عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ نے بڑی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔اس کہانی کا اہم نکتہ یہ ہے کہ چینی کمپنی کی شریک کار پاکستانی کمپنی کیپیٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن کا کوئی وجود نہیں۔ یہی بات شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں بتائی لیکن پھر چینی کمپنی جیانگ زو یابیٹ کے کھاتے میں ایک بڑی رقم کہاں سے آئی؟ معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔