بینظیر قتل سے تعلق نہیں‘ واپس آکر سامنا کروں گا‘ پرویز مشرف

393

اسلام آباد (آن لائن) آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ان کے خلاف نہیں اور وہ صحت یابی کے بعد پاکستان آکر مقدمے کا سامنا کریں گے‘ بے نظیر قتل سے میرا کوئی تعلق نہیں۔ آل پاکستان مسلم لیگ کی جانب سے جاری بیان میں پرویز مشرف نے کہا کہ بینظیر قتل کیس میں راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے دیا گیا فیصلہ میرے کے خلاف نہیں‘ میرا مقدمہ داخل دفتر ہے اور میں صحت یابی کے بعد پاکستان آکر مقدمے کا سامنا کروں گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جائداد کی قرقی کے حوالے سے عدالتی فیصلے کا میری قانونی ٹیم باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے جس کے بعد میری یا میرے خاندان کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کی جائے گی‘



بینظیر قتل کیس میں امریکی لابیسٹ مارک سیگل کے بے معنی بیان کے علاوہ میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں جبکہ میرے وکلا اس بیان کو بھی عدالت میں بے معنی اور فضول ثابت کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بینظیر قتل کیس میں مجھے سیاسی بنیادوں پر ملوث کیا گیا‘ بے نظیر بھٹو کے قتل کے ساتھ میرا کوئی تعلق نہیں‘ نہ ہی کوئی مفاد وابستہ تھا‘ میرے خلاف یہ مقدمہ مکمل بے بنیاد، جھوٹ اور خود ساختہ ہے جو محض سیاسی بنیادوں پر قائم کیا گیا۔ یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007ء کو بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔