پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ اسلام نے خواتین کو بے شمار حقوق دیے ہیں، جماعت اسلامی خواتین کو ان کے حقوق دلانے کے لیے کوشش کررہی ہے۔ پاکستان میں خواتین کو چیلنجز درپیش ہیں، خواتین نے ان تمام چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے، امت کے تحفظ اور بقا کے لیے خواتین کا کردار ناگزیر ہے۔ تعلیم خواتین کا بنیادی حق ہے، ایک تعلیم یافتہ ماں قوم کو بہترین مستقبل دے سکتی ہے۔ مغرب عورت کے حقوق کا محافظ نہیں بلکہ اس نے عورت سے عزت و تکریم چھینی ہے۔ ملک کی ترقی کے لیے اسٹیٹس کو کا خاتمہ ضروری ہے، اقتدار پر قابض چند کرپٹ افراد کے کڑے احتساب سے ہی ملک ترقی کی طرف گامزن ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نشتر ہال پشاور میں جماعت اسلامی یوتھ حلقہ خواتین ضلع پشاور کے زیر اہتمام ’’آزادی یوتھ فیسٹیول اینڈ ٹیلنٹ ایوارڈ پروگرام‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
پروگرام سے جماعت اسلامی حلقہ خواتین خیبر پختونخوا کی ناظمہ عنایت بیگم، نائب ناظمہ حمیرا بشیر، خاتون ممبر صوبائی اسمبلی راشدہ رفعت اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ مشتاق احمد خان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے خواتین کے حقوق کے لیے مہم شروع کی ہے۔ مہم کے دوران دس لاکھ خواتین کو جماعت اسلامی کی ممبر بنائیں گے اور ہر یونین کونسل میں جماعت اسلامی کی مضبوط تنظیم کھڑی کریں گے۔ جماعت اسلامی کے پاس خواتین کے حقوق کے حصول کے لیے جامع پروگرام موجود ہے۔ خواتین کے حقوق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ خیبر پختونخوا کی خواتین نظام مصطفیﷺ کے نفاذ کے لیے ہر اول دستے کا کردار ادا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی معاشرے میں لڑکیوں کو تعلیم سے محروم کرنے والا مجرم ہے اور اسے سزا دی جائے گی۔ عورت کو تعلیم سے محروم رکھنے کا مطلب مستقبل کی نسلوں کو تعلیم سے محروم رکھنا ہے۔
خواتین کی تعلیم کے لیے تمام سیاسی جماعتوں، سوشل آرگنائزیشنز، ریاست، حکومت اور سماج کو مل کر کردار ادا کرنا چاہیے۔ خواتین آبادی کا پچاس فیصد ہیں، اگر آدھی آبادی کو تعلیم سے دور رکھا گیا تو ملک کیسے ترقی کرے گا۔ خواتین گھروں کے اندر بچوں کی اخلاقی تربیت کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امت مسلمہ کو درپیش صورتحال سے لاتعلق نہیں رہ سکتے۔ برما کے حالات پر خاموش نہیں رہ سکتے، پاکستان برمی سفیر کو ملک بدر کرے اور دوست ممالک کے ساتھ مل کر برما کی صورتحال پر سلامتی کونسل اور او آئی سی کا اجلاس بلائے۔ برمی مسلمانوں کی مدد ہمارا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔ میانمر کی حکمران آنگ سان سوچی سے امن کا نوبل انعام واپس لیا جائے۔