آلائشوں اور تعفن کے باعث وبائی امراض پھوٹنے کا خدشہ

264
نشتر روڈ: سڑک کنارے کچرے کے ڈھیر میں لگنے والی آگ کے دھویں کے باعث ٹریفک کو گزرنے میں پریشانی کا سامنا ہے

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) کراچی میں مختلف مقامات پرموجود کچرے کے ڈھیروں اور ابلتے سیوریج کے پانی نے ماحول کو انتہائی متعفن بنا دیا ہے، چکن گنیا، ڈینگی، ملیریا، ڈائریا، ہیضہ اور مختلف قسم کے متعدی بخار جیسے وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کے خطرات کئی گنا بڑھ رہے ہیں، شہریوں کی ایک بڑی تعداد یومیہ ان امراض میں مبتلا ہو کر اسپتالوں اور کلینکس سے رجوع کر رہی ہے، اس متعفن زدہ ماحول سے پھوٹنے والے وبائی امراض کا سب سے زیادہ شکار بچے ہوتے ہیں کیوں کہ ان میں قوت مدافعت کم زور ہوتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن سندھ کے جنرل سیکرٹری اور معروف چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر خالد شفیع نے ’’جسارت‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر خالد شفیع کا مزید کہنا تھا کہ بلدیاتی اداروں کی جانب سے شہر کے کچھ علاقوں میں تو صفائی ستھرائی اور آلائشیں اٹھانے کا بہتر کام ہوا ہے لیکن شہر کے بیشتر علاقوں میں صورت حال انتہائی ابتر ہے، جابہ جا لگے کچرے کے ڈھیروں اور مسلسل رستے سیوریج کے گندے پانی نے ماحول کو انتہائی متعفن بنا رکھا ہے اس پر مستزاد یہ کہ عیدالاضحی کو 5روز گزر چکے ہیں اور کئی علاقوں سے آلائشیں اب تک نہیں اٹھائی جا سکی ہیں جو مزید ماحول کو خراب کر کے شہریوں کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر رہی ہیں۔



ڈاکٹر خالد شفیع کا مزید کہنا تھا کہ ان کچرے کے ڈھیروں اور سیوریج کے گندے جمع شدہ پانی سے مختلف قسم کے حشرات الارض اور جراثیموں کی افزائش بہت تیزی سے ہو رہی ہے جو چکن گنیا، ڈینگی، ملیریا، ٹائی فائیڈ، ہیضہ، ڈائریا، گیسٹرو اور مختلف قسم کے متعدی بخار جیسے امراض کے پھیلاؤ کا باعث بن رہے ہیں اور شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد ان امراض میں مبتلا ہو کر اسپتالوں اور کلینکس سے رجوع کر رہی ہے ۔ ڈاکٹر خالد شفیع کا کہنا تھا کہ اگر بلدیاتی اداروں نے ہنگامی اقدامات نہیں کیے اور شہر میں فوری صفائی ستھرائی کے ساتھ جراثیم کش اسپرے مہم نہیں چلائی تو شہر وبائی و متعدی امراض کی لپیٹ میں آ سکتا ہے اور شہریوں کی ایک بہت بڑی تعداد ان امراض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔