سری نگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ ،نوجوانوں اور خواتین کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے بھی حریت رہنماؤں اور کارکنوں کو ہراساں کرنے کے لیے چھاپا مار کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے ۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارتی فوج، سینٹرل ریزرو پولیس فورس اور اسپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے گزشتہ شپ ضلع پلوامہ کے علاقے قریب کریم آباد اور راجپورہ کو محاصرے میں لیا جس کے خلاف علاقے کے نوجوان احتجاج کے لیے سڑکوں پر آگئے ۔ قابض اہلکاروں نے نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شدید شیلنگ اور فائرنگ کی۔ مظاہرین اور قابض اہلکاروں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ اس دوران قابض اہلکاروں نے گھروں میں گھس کر نوجوانوں اور خواتین کو سخت مارپیٹ کا نشانہ بنایاجبکہ گھریلو اشیا، دکانوں اور گاڑیوں کی بھی توڑ پھوڑ کی۔
دوسری جانب نئی دہلی میں قائم بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے مقبوضہ کشمیرمیں اپنی چھاپوں اور ہراساں کرنے کی پالیسی جاری رکھتے ہوئے حریت رہنماؤں غلام نبی سمجھی ،آغا سید حسن الموسوی الصفوی،شوکت احمد بخشی کی رہائش گاہوں اور تحریک حریت جموں وکشمیر کے حیدر پورہ سری نگر میں دفتر پر چھاپے مارے ۔ این آئی اے کی ٹیموں نے وادی بھر میں 12سے زائد مقامات پر چھاپے مارے ۔ انہوں نے متعدد حریت کارکنوں اور تاجروں کی رہائش گاہوں پر مکینوں کو ہراساں کیا اور انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔ بھارتی قابض انتظامیہ نے حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد اشرف صحرائی کو گھروں میں نظربند کردیا۔انتظامیہ نے جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو گرفتار کر کے سری نگر سینٹرل جیل میں منتقل کردیا ۔یہ گرفتاریاں سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی جانب سے خود کو رضاکارانہ طورپر گرفتاری کے لیے ہفتہ کو نئی دہلی میں این آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں پیش کرنے کے اعلان کے بعد عمل میں لائی گئی ہیں۔