چیف جسٹس کے نام کھلا خط

168

جناب عالیٰ۔ عرض یہ ہے کہ نواز شریف جن کو عدالت عظمیٰ نے وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کیا ہے اور مسلم لیگ (ن) کی صدارت سے بھی ان کو ہٹادیا گیا ہے کس قانون اور ضابطے کے تحت انہوں نے جی ٹی روڈ پر ریلی نکالی اور مختلف جگہوں پر عوام کو عدلیہ اور فوج کے خلاف اُکسایا۔ اس ریلی پر صوبائی حکومت کے کتنے وسائل خرچ ہوئے ہیں، سرکاری اہلکاروں کی ہزاروں کی تعداد میں ڈیوٹی، وزرا اپنے فرائض منصبی کو چھوڑ کر نواز شریف کے جلسوں میں رونق بڑھاتے رہے۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ ریلی میں موجود تھے اور بلوچستان میں دہشت گردوں نے فوجی اور عام بے گناہ شہریوں کو شہید کیا۔
جناب والا:جب سیکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں سرکاری اہلکار ایک نااہل لیڈر کی حفاظت میں سرگرم ہوں گے تو عوام الناس کی حفاظت سے کوتاہی ہوگی۔ میری آپ سے التجا ہے کہ ان تمام ریلیوں کو خلاف قانون قرار دیا جائے۔ سیاست دان اپنا موقف اخبارات اور ٹی وی پر پیش کریں۔ جلسے، جلوس اور دھرنوں کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے۔ جس طرح آپ نے الطاف حسین کے خطاب پر پابندی لگائی تھی اور اس کے بہت اچھے نتائج کراچی میں دیکھنے کو ملے، اسی طرح نواز شریف کے خطابات پر پابندی عائد کی جائے۔ نواز شریف کے لیے میرا مشورہ ہے کہ وہ سعودی عرب میں ایک بڑی اسٹیل مل لگالیں اور عالم اسلام کی خدمت کریں اور مسجد حرام اور مسجد نبوی میں بقیہ زندگی یاد الٰہی میں بسر کریں۔
نام نہیں لکھا