شاید کہ اُتر جائے تیرے دل میں

162

کسی بھی معاشرے کی تباہی اس وقت شروع ہوتی ہے جب اُس معاشرے سے رشتوں کا احترام ختم ہوجاتا ہے اور لوگ ایک دوسرے کی عزتوں کا خیال رکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔ ہمارے معاشرے کو خراب اور شرم و حیا سے عاری کرنے کی ایک وجہ ہمارا میڈیا بھی ہے، میڈیا پر کھلی بے حیائی اور فحاشی کے پروگرام دکھائے جارہے ہیں جن کی کوئی روک تھام کرنے والا نہیں ہے۔ لگتا ہی نہیں یہ ایک اسلامی معاشرے کے چینل پر پروگرام پیش کیے جارہے ہیں۔ محترم اور پاکیزہ رشتوں کو پامال کیا جارہا ہے، آج کل سالی اور بہنوئی کا رشتہ ہدف ہے، ہر چینل پر ڈراموں میں جو کلچر پیش کیا جارہا ہے اس کو دیکھ کر جو شرمندگی ہوتی ہے اس کا پیمرا والوں کو کوئی احساس نہیں کہ ان ڈراموں کی وجہ سے کتنے گھروں میں مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ ان ڈراموں کی وجہ سے لوگوں کے ذہن اور اخلاق خراب ہورہے ہیں، لوگ فحاشی اور عریانیت کی طرف جارہے ہیں۔ یہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے کہ ہم ان پروگراموں کو نہ صرف اپنی فیملی کے ساتھ دیکھتے ہیں بلکہ ان کو پسند بھی کرتے ہیں اور اس کے خلاف کچھ نہیں بولتے۔
ایسے ڈرامے ہمیں اور ہمارے ملک کو دوسرے مذہبوں اور ملکوں کے سامنے کمزور بنا کر پیش کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو جو اخلاقی برتری حاصل تھی کہ اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے ہر رشتے کو عزت اور اہمیت دی ہے وہ ان ڈراموں کو پیش کرنے سے ختم ہوتی جارہی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لے اور ایک اسلامی ملک میں لوگوں کا جینا دشوار نہ کرے، اور ایسے پروگرام پیش کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرے۔
ناہید عبدالصمد، برنس روڈ