عبدالسلام
نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کی تربیتی ورکشاپ بعنوان ’’اجتماعی سودے کاری ایجنٹ‘‘ (CBA) 9 ستمبر کو ہوا جس کے مقرر صدرنیشنل لیبر فیڈریشن کراچی زون عبدالسلام تھے۔ انہوں نے اپنی گفتگو رکھتے ہوئے کہاکہ آج ہم I.R.A کی جس دفعہ 24 کو پڑھنے جارہے ہیں بظاہرتو وہ ایک دفعہ ہے لیکن اس میں 21 ذیلی دفعات ہیں اور 13 شقیں ہیں جس کے ذریعے ہم یہ علم حاصل کرنے کی کوشش کریں گے کہ کس طرح سے ایک ادارے میں اجتماعی سودے کاری ایجنٹ کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے کہ میں اجتماعی سودے کاری ایجنٹ کے قانون پر اپنی گفتگو کو آگے بڑھاؤں مناسب ہوگا کہ میں اس کی اقسام پہلے بیان کروں * آجر کی طرف سے کسی یونین کو CBA تسلیم کرنا۔ * IRA کی دفعہ 24(1) کے تحت CBA قرار دیا جانا۔ * IRA کی دفعہ 24(2)۔(16) کے تحت CBA قرار دیا جانا ۔ * IRA کی دفعہ 25 کے تحتCBA کاحصول۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی قسم IRO-1969 میں تو دی گئی تھی لیکن اب جو نقل کردہ I.R.A 2013 نافذ کیاگیا ہے اس میں اس کا ذکر نہیں ہے لیکن آج بھی بہت ساری یونینز اس طرح کی مو جود ہیں ہم قصداً اُ ن کے نام یہاں نہیں لینا چاہتے صرف آپ لوگوں کی آگہی کیلئے بیان کرنا مقصد ہے۔
دوسری قسم جو دفعہ 24(1) کے تحت بیان کی گئی ہے وہ جس ادارے میں ایک یونین ہو اس کو اگر CBA سر ٹیفکیٹ حاصل کرنا ہے تو اُس کا
طریقہ کاربیان کیا گیا ہے کہ وہ ادارے میں کام کرنے والے کل ورکروں کی تعداد کا 33 فیصد ممبر شپ کرنے کے بعد ان کی فہرست مرتب کرکے رجسٹرار کو درخواست دے گی۔ رجسٹرار تصدیق مرتب کرکے رجسٹرار کو درخواست دے گی۔ رجسٹرار تصدیق کرنے کے بعد 24(1) کے تحت CBA سر ٹیفکیٹ جاری کردے گا۔ لیکن اس میں مدت کاکوئی تعین نہیں کیاجائے گا۔ جیسے ہی دوسری یونین رجسٹرڈ ہوگی وہ اس کو چیلنج کرسکتی ہے ۔
تیسری قسم دفعہ 24(2) کے تحت CBA کے حصول کی ہے جس کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔ اگر ادارے میں 2 یا اس سے زائد یونینز رجسٹرڈ ہوں تو کوئی بھی یونین 20 فیصد ممبرشپ کی فہرست مرتب کرکے رجسٹرار کو درخواست دے سکتی ہے۔ رجسٹرار خود یا کسی بھی محکمہ کے افسر کو اتھارٹی جاری کرے گا تاکہ وہاں پر ریفرنڈم کے انعقاد کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ قانوناً یہ ساری کارروائی 15-30 دن کے اندر اتھارٹی کو مکمل کرنا ہوتی ہے لیکن عملاً ایسا نہیں ہوتا یہ کارروائی مہینوں بعض اوقات سالوں پر محیط ہوجاتی ہے۔
سب سے پہلی ذمہ داری اتھارٹی کی یہ ہوتی ہے کہ وہ دفعہ 24(5) کے تحت ادارے میں رجسٹرڈ تمام یونینز اور ادارے کی انتظامیہ کو جوائنٹ میٹنگ کا نوٹس جاری کرے ۔پھر دفعہ 24(7) کے تحت ووٹر لسٹ مرتب کرے، دفعہ 24(8) کے تحت 3 ماہ سے کم مدت ملازمت ہونے والے محنت کشوں کے نام خارج کرکے حتمی ووٹرلسٹ مرتب کرے اور ریفرنڈم سے 4 دن قبل محکمہ کی مہر اور اپنے دستخط کرنے کے بعد یونینز کو جاری کرے۔ دفعہ 24(6) اور 24(10) کے تحت آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ادارے میں کام کرنے والے ورکرز کی مکمل فہرست اتھارٹی کو دے گا اور اتھارٹی کو ریفرنڈم کے انعقاد کیلئے جو ضروریات/سہولیات درکار ہوں گی فراہم کرے گا۔ لیکن ریفرنڈم میں کسی قسم کی مداخلت یااثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کرے گا۔ دفعہ 24(11) کے تحت یونینز کو پولنگ اسٹیشن سے 50 گزکے دائرے کے اندر کنوینسنگ کی ممانعت ہوگی۔ 24(12) کے تحت نشانات کی الاٹمنٹ ،تاریخ ،پولنگ اسٹیشن کی تعداد ،پولنگ کا وقت، جگہ، بیلٹ بکس، پولنگ ایجنٹ کو بیٹھنے کی اجازت ،کل ووٹرز کی تعداد کا تعین، 1/3 کی تعداد کا تعین ،ریفرنڈم کے اصول اور ضوابط یونینز کی باہمی رضامندی سے طے کرنا اتھارٹی کی ذمہ داری ہے ۔
جس میں یونینزکو بھی صبروتحمل اور حوصلہ سے کام لینا ہوتا ہے۔ دفعہ 24(16) کے تحت رجسٹرار CBA سر ٹیفکیٹ جاری کرنے کاپابند ہے بشرط یہ کہ کامیابی حاصل کرنے والی یونین نے 1/3 کی شرط پوری کی ہو بصورت دیگر ریفرنڈم دوبارہ کرایا جائے گا اور وہ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والی دو یونینز کے درمیان ہوگا تاوقتیکہ کوئی یونین حتمی طور پر کامیابی حاصل نہ کرلے۔ اس طرح سے کامیابی حاصل کرنے والی یونین کی مدت 24(18) کے تحت دوسال ہوگی اور اس مدت کے دوران کوئی یونین اُسے چیلنج نہیں کرسکتی۔ آخر میں چوتھی قسم کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ دفعہ 25 کے تحت اجتماعی سودے کاری یونین کا طریقہ یہ ہے کہ جب کسی صنعتی گروپ کے مختلف ادارے صوبے کے مختلف شہروں یا علاقوں میں واقع ہوں تو وہاں یونین توایک ہی ہوگی لیکن ہر یونٹ کے لیے C.B.U کاتعین کیا جا سکتا ہے۔ شرکاء نے عبدالسلام کی گفتگو کو بہت سراہا اور اسرار کیا کہ آپ یہ سلسلہ جاری رکھیں کیونکہ شہر میں کوئی بھی فیڈریشن اس طرح سے یونینز کی تربیت نہیں کررہی۔ اگر یہ عمل اسی طرح جاری رکھا تو شہر کے ان پڑھ مزدور لیڈر بھی اپنے اداروں میں بہترین ٹریڈ یونین چلاسکیں گے، صنعتی ماحول دوستانہ ہوجائے گا، مزدور زیادہ فوائد حاصل کرکے خوشحال زندگی گزارنے کے قابل ہوسکے گا۔ مزدور اور سرمایہ دار بے جا صنعتی مشکلات سے نجات حاصل کرلیں گے، عدالتوں اور وکیلوں کے چنگل سے بڑی حدتک آزاد ہوجائیں گے۔
پروگرام کے شرکاء
NLF کے تربیتی پروگرام میں سید منصور علی، طاہر اقبال، فرقان احمد، مختار قریشی، اسلام الدین، نفیس الحق، امیر روان، علی اختر بلوچ، شہادت علی، عامر، ریاض احمد، اشفاق احمد، حسین نواز، حسیب خان، وہاب الدین، عبدالوحید، عبدالرحمن، محمد خالق، خالد بلوچ، عبیداللہ خان، محمد رضوان، محمد اعظم خان، فاروق خان اور دیگر شامل تھے۔