لائف گارڈ یا تجربہ کار غوطہ خور بھی ہر جگہ تعینات نہیں کیے جاسکتے۔ لوگوں کو خود ہی خیال رکھنا ہوگا کہ جان بوجھ کر موت کے منہ میں نہ اتریں ۔ کراچی کا سمندر کئی بار قیمتی جانیں نگل چکا ہے لیکن پھر بھی لوگ ہوش میں نہیں آتے۔ خدا کرے کہ اس سانحے کے بعد ہی ہوش آجائے اور پھر کوئی سانحہ رونما نہ ہو۔ دنیا بھر میں جہاں جہاں سمندر ہیں وہاں کے ساحل تفریح کا بہترین ذریعہ ہیں لیکن کراچی کے ساحل خطرناک ہیں ۔ ان کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے لیکن یہ کام مشکل بھی ہے اور اس پر بہت لاگت آئے گی۔ کراچی میں اندرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے سمندر ایک نئی چیز ہوتی ہے اور وہ سب سے پہلے ساحلوں کا رخ کرتے ہیں۔ حادثات کی وجہ سے کہیں ایسا نہ ہو کہ ساحلوں کی طرف جانے والے راستے ہی بند کردیے جائیں۔ ساحلوں کا رخ کرنے والوں کو ہم ایک بار پھر متنبہ کریں گے کہ اپنی موت کو دعوت دے کر اپنے لواحقین کو سوگ میں مبتلا نہ کریں۔