خلاف آئین اقدام پر کسی بھی اتھارٹی کو روکیں گے‘ چیف جسٹس

402
اسلام آباد: چیف جسٹس عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ اجلاس سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد(خبرایجنسیاں +مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کوئی اتھارٹی یا ریاستی ادارہ آئین کے خلاف کام کرے تو عدلیہ کو نظرثانی کا اختیار ہے۔ ان کے بقول ریاست کے تمام اداروں کو اپنی ذمے داریاں آئین کے مطابق ادا کرنی چاہئیں،قانون کی حکمرانی کوبہرصورت برقرار رکھا جائے۔نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ناانصافی سے شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے جب کہ ناانصافی قوموں کوافراتفری اور انتشارکی طرف لے جاتی ہے۔جسٹس ثاقب نثار کے مطابق بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں پر از خود نوٹس لیے گئے، گزشتہ ایک سال کے دوران انسانی حقوق سیل کے ذریعے 29 ہزار 657 شکایات کو نمٹایا گیا،



ججز نے چھٹیوں کا بیشتر وقت بھی کام میں گزارا، چھٹیاں قربان کرنے کے باوجود زیرالتوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہوا، 31اگست 2016 ء کو زیر التوا مقدمات کی تعداد 30 ہزار 871 تھی، 31اگست 2017ء تک زیرالتواء مقدمات کی تعداد 36 ہزار 692 ہوگئی۔چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف کا مقصد آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی سے ہی حاصل کیا جاسکتا ہے لہٰذا انصاف کے لیے ضروری ہے جمہوریت کا تحفظ اور بچاؤ کیا جائے، فراہمی انصاف کے لیے باراوربینچ کومتحد ہونا ہوگا۔ آئین سب سے بالاتر ہے، عدلیہ انصاف کی فراہمی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتی ہے، ججوں کو ہر قسم کے اثر و رسوخ سے آزاد ہونا چاہیے۔



اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہا کہ آئین عدلیہ مقننہ اور انتظامیہ کے اختیارات کی حد بندی کرتا ہے ، سیاسی مقدمات عدالت عظمیٰمیں لائے گئے اور ان میں فریقین کواپیل کے حق کے بغیرچھوڑدیاگیا۔ وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل احسن بھون نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ سیاسی اشرافیہ کے خلاف بارش کا پہلا قطرہ ہے ،اس فیصلے سے نظام حکومت کو کرپشن سے پاک کرنے کا آغاز ہوا۔